اسرائیل کا شام پر بڑا حملہ

اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے شام پر بڑا فضائی حملہ کیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ گزشتہ 30 برس کا یہ سب سے بڑا حملہ ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بی بی سی کے مطابق اسرائیلی دفاعی فوج کے ترجمان نے بی بی سی کو بتایا کہ شامی دارالحکومت دمشق کے قریب کم سے کم 12 مقامات کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ یہ سنہ 1982 کی لبنان جنگ کے بعد شام کے خلاف اپنی نوعیت کی پہلی بڑی کارروائی ہے۔ اسرائیلی دفاعی فورسز کا کہنا ہے کہ پہلی مرتبہ انھوں نے بقول ان کے شام میں ایرانی اہداف کو بھی نشانہ بنایا ہے۔ یہ حملہ شام میں ایک اسرائیلی طیارے کو مار گرائے جانے کے بعد کیے گئے ہیں۔ یہ طیارہ شامی فضائی حدود میں داخل ہونے کے بعد شامی طیارہ شکن حملے کا نشانہ بنا۔

دوسری جانب امریکہ اور روس نے شام میں ایران حامی فورسز کے خلاف اسرائیل کی سرحد پار سے کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔ روس کا کہنا تھا کہ ایسے کسی بھی اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے جو ایک نئے علاقائی تنازع کا باعث بنے۔ روسی صدر ولادیمیر پوتن نے فون پر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نتن یاہوں نے بات کی اور شام میں فضائی حملوں پر تبادلۂ خیال کیا۔ جبکہ اس موقعے پر اسرائیلی رہنما نتن یاہو نے کہا کہ ان کا ملک ایران کی جانب سے شام میں فوجی طاقت میں اضافے کی کسی بھی کوشش کی مخالف کرے گا۔

امریکہ نے بھی اس کے بقول ایران کی جانب سے عدم استحکام پیدا کرنے والی سرگرمیوں پر خدشات کا اظہار کیا۔

اسرائیل کے مطابق ایف 16 طیارے کو شام کی سرزمین سے طیارہ گرانے والی توپوں سے نشانہ بنایا گیا جس کے نتیجے میں جہاز گر گیا۔ دوسری جانب شام اور ایران نے مشترکہ بیان میں اسرائیلی الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایرانی ڈرون نے اسرائیلی حدود کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔

طیارے کے دونوں ہواباز طیارے سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے اور اب ان کا ہسپتال میں علاج کیا جارہا ہے۔

اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا ایف 16 طیارہ شام کے اندر اس ایرانی ہدف کو نشانہ بنا رہا تھا جہاں سے اسرائیلی سرزمین کے اندر ایک ڈرون چھوڑا گیا تھا۔ اسرائیلی محکمۂ دفاع کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل رونن مینیلس نے کہا کہ یہ ڈورن اسرائیلی علاقے میں گرا اور وہ ’ہمارے قبضے میں ہے۔‘ شمالی اسرائیل کے شہروں میں خطرے کے سائرن بجائے گئے ہیں۔ سرحدی علاقےمیں اسرائیلی شہریوں نے کئی دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاعات دی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 11 Feb 2018, 8:12 AM