بغدادی کو ’سمندر کی گہرائیوں‘ میں دفن کیا گیا: امریکہ

امریکی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ ابو بکر بغدادی کی لاش کو معیاری طریقہ عمل اور مسلح تنازعات قانون کے تحت مکمل طور پر اسلامی رسم و رواج کے مطابق سمندر میں دفن کر دیا گیا

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

واشنگٹن: امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ شام میں امریکی خصوصی سلامتی دستوں کی کارروائی میں مارے گئے اسلامک اسٹیٹ کے سرغنہ ابو بکر البغدادی کی لاش کو سمندر میں دفن کر دیا گیا ہے۔ امریکی حکومت کے ذرائع نے بتایا کہ بغدادی کی لاش کو معیاری طریقہ عمل اور مسلح تنازعات قانون کے تحت مکمل طورپر پر اسلامی رسم و رواج کے مطابق سمندر میں دفن کر دیا گیا۔ حالانکہ انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اسے کس جگہ پر دفن کیا گیا اور اس عمل میں کل کتنا وقت لگا۔ انہوں نے بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ بغدادی کی لاش کو طیارے سے سمندر میں ڈال دیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ بغدادی کی لاش کو فورنسک ڈی این اے جانچ کے لئے ایک محفوظ مرکز پر لے جایا گیا تھا تاکہ اس کی شناخت کی تصدیق ہو سکے۔ اس کے بعد اسے دفن کر دیا گیا ہے۔ اس سے پہلے القاعدہ کے سرغنہ اسامہ بن لادن کو بھی اسی طرح سمندر میں دفنایا گیا تھا لیکن اسے دفن کرنے سے پہلے کافی لمبا عمل اختیا کیا گیا تھا۔ اس کی لاش کو طیارہ بردار جہاز یوایس ایس کارل ونسن سے سمندر میں لے جایا گیا اور سفید چادر میں لپیٹ کر سمندر میں ڈال دیا گیا۔ لادن 2011 میں پاکستان کے ایبٹ آباد میں امریکی کارروائی میں مارا گیا تھا۔


ذرائع نے بتایا کہ بغدادی کو جس جگہ مارا گیا، وہاں سے کچھ سامان بھی ملا ہے لیکن اس کے بارے میں تفصیلی اطلاع نہیں دی گئی۔ انہوں نے بتایا کہ امریکی دستوں نے بغدادی کے دو ساتھیوں کو بھی حراست میں لیا ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اتوار کو شمال مغربی شام میں امریکہ کے خصوصی دستوں کے حملے میں بغدادی کے مارے جانے کا اعلان کیا تھا۔ بتایا گیا تھا کہ شمال مغربی شام میں امریکہ کے سوان دستے نے ایک طرف سے بند سرنگ میں آئی ایس کے سرغنہ کا پیچھا کیا اور جب اس کے پاس بھاگنے کا کوئی راستہ نہیں بچا تو اس نے اپنی جیکٹ میں لگے بم سے دھماکہ کر لیا اور اپنے ساتھ دو دیگر کو اڑا لیا تھا۔ امریکہ نے پیر کوسلامتی دستوں کی کارروائی میں آئی ایس ترجمان ابو الحسن مہاجر کے بھی مارے جانے کی تصدیق کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Oct 2019, 3:11 PM