’امریکہ کو چھوڑنی ہوگی دھمکیوں کی زبان‘، ٹرمپ کے بیان پر ایران کا سخت ردعمل

ٹرمپ کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی دھمکی پر ایران نے اسے ’ریڈ لائن‘ قرار دے دیا۔ ایران نے کہا، ’امریکہ اگر مذاکرات چاہتا ہے تو دھمکیوں کی زبان ترک کرے‘

<div class="paragraphs"><p>علی خامنہ ای اور ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)</p></div>

علی خامنہ ای اور ڈونالڈ ٹرمپ (فائل)

user

قومی آواز بیورو

واشنگٹن / تہران: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے ایران کی جوہری تنصیبات کو تباہ کرنے کی کھلی دھمکی نے ایک نیا تنازع کھڑا کر دیا ہے۔ ایران کی سرکاری نیوز ایجنسی 'فارس نیوز' نے اس بیان کو ایران کے لیے 'ریڈ لائن' قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کے سنگین نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ اس وقت امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری معاہدے پر بات چیت جاری ہے، جس کے دوران اس قسم کے بیانات کشیدگی کو مزید بڑھا سکتے ہیں۔

ایک اعلیٰ ایرانی اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ اگر امریکہ واقعی سفارتی حل چاہتا ہے تو اسے دھمکیوں اور پابندیوں کی زبان ترک کرنی ہوگی۔ انہوں نے کہا، "اس قسم کی دھمکیاں ایران کے قومی مفادات کے خلاف کھلی دشمنی ہیں۔"

صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا، ’’میں چاہتا ہوں کہ (جوہری معاہدہ) اتنا سخت ہو کہ ہم معائنہ کاروں کے ساتھ کسی بھی جگہ جا سکیں، جو چاہیں حاصل کریں اور جو چاہیں اڑا دیں لیکن کسی انسان کی جان نہ جائے۔ ہم کسی لیبارٹری کو اڑا سکتے ہیں، بشرطیکہ وہاں کوئی موجود نہ ہو۔‘‘


ٹرمپ ماضی میں بھی متعدد مرتبہ کہہ چکے ہیں کہ اگر سفارتی کوششیں ناکام ہوئیں، تو وہ ایرانی جوہری تنصیبات پر بمباری سے گریز نہیں کریں گے۔ یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب ایران اور امریکہ کے درمیان اعتماد کی فضا پہلے ہی نازک ہے۔ تاہم، ٹرمپ نے جمعہ کو یہ بھی کہا کہ مستقبل قریب میں ایران کے ساتھ ایک معاہدہ ممکن ہے۔

دوسری طرف، کچھ عرصہ قبل سعودی عرب کی جانب سے بھی ایران کو سخت پیغام دیا گیا تھا۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق، سعودی عرب کے وزیر دفاع شہزادہ خالد بن سلمان نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای سے ملاقات کی اور انہیں خبردار کیا کہ اگر انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے ساتھ جوہری معاہدے پر سنجیدگی نہ دکھائی تو انہیں اسرائیل کے ساتھ جنگ کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

رپورٹ کے مطابق، خطے میں بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتِ حال کے پیش نظر، سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے اپنے بیٹے کو یہ پیغام لے کر تہران بھیجا۔ خلیجی ذرائع کے مطابق سعودی عرب ایران کے جوہری عزائم اور ممکنہ اسرائیلی ردعمل سے خاصا فکرمند ہے۔

اس تمام تر صورتِ حال میں ایران کی جانب سے ٹرمپ کے حالیہ بیان پر سخت ردعمل سے واضح ہے کہ جوہری مذاکرات میں کسی بھی قسم کی پیش رفت کے لیے فریقین کو محتاط زبان اور سنجیدہ سفارتی رویہ اختیار کرنا ہوگا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔