ایران: خواتین کو جسم فروشی کے پیشہ میں دھکیلنے والے گروہ کا سرغنہ پھانسی پر چڑھایا گیا

ایران پر انسانی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام ہونے کا الزام لگتا رہا ہے، اس کا شمار انسانی اسمگلنگ پر نکیل کسنے میں ناکام رہنے والے ممالک کی امریکی فہرست میں شامل ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پھانسی، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پھانسی، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

اسلامی ملک ایران میں ایک ایسے شخص کو تختۂ دار پر چڑھایا گیا ہے جس کا نیٹورک جسم فروشی کے لیے ایرانی خواتین کو پڑوسی ممالک میں پہنچانے کا عمل انجام دیتا تھا۔ ایران کی عدلیہ نے گروہ کے سرغنہ کو پھانسی پر چڑھائے جانے کی اطلاع 20 مئی یعنی ہفتہ کے روز دی۔

دی گئی جانکاری میں بتایا گیا ہے کہ شاہروز سخنوری جسے ’ایلیکس‘ کی شکل میں جانا جاتا تھا، وہ کچھ ممالک میں ایرانی خواتین اور لڑکیوں کی اسمگلنگ کرنے والے نیٹورک کا سرغنہ تھا۔ اب اسے ایران میں سزائے موت دی گئی ہے۔ ایران کی میزان نیوز ایجنسی نے بتایا کہ سخنوری کو جسم فروشی کے مقصد سے کی گئی انسانی اسمگلنگ کے جرم کے لیے یہ سزا دی گئی۔ 2020 میں سخنوری کو انٹرپول کے ساتھ کوآرڈنیشن میں ملیشیا میں پکڑا گیا تھا اور اس کے بعد اسے ایران پہنچایا گیا تھا۔


قابل ذکر ہے کہ ایران پر انسانی اسمگلنگ کو روکنے میں ناکام ہونے کا الزام لگتا رہا ہے۔ اس کا شمار انسانی اسمگلنگ پر نکیل کسنے میں ناکام رہنے والے ممالک کی امریکی فہرست میں شامل ہے۔ امریکہ یہ کہتا رہا ہے کہ ایران میں انسانی اسمگلنگ کے واقعات ہوتے ہیں اور ایرانی حکومت ایسے معاملوں میں ڈھلمل رویہ اپناتی ہے۔ اس کے علاوہ ایران کے اصول و ضوابط بھی خاتون مخالف تصور کیے جاتے ہیں۔ دو سال قبل ایران میں دو خواتین کو انسانی اسمگلنگ کے الزام میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔ حالانکہ وکلا نے کہا تھا کہ وہ خواتین ’ایل جی بی ٹی‘ کے حقوق کے لیے لڑنے والی ایکٹیوسٹ تھیں اور بے قصور تھیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔