ایران نے جنگ بندی کے امریکی دعوے کو مسترد کر دیا، اسرائیل کو دی وارننگ
ایران نے جنگ بندی کے امریکی دعوے کو مسترد کر دیا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ اگر اسرائیل صبح چار بجے تک حملے نہ روکے تو ایران کی جوابی کارروائی جاری رہے گی

ایرانی وزیر خارجہ / Getty Images
تہران: یران نے امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے اس بیان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ایران، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان جنگ بندی پر اتفاق ہو گیا ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ عباس عراقچی نے واضح کیا ہے کہ نہ تو کسی قسم کی جنگ بندی پر اتفاق ہوا ہے اور نہ ہی ایران کی طرف سے جوابی کارروائی کا سلسلہ مکمل طور پر رکا ہے۔
ایرانی وزیر خارجہ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر لکھا، ’’جیسا کہ ایران بارہا واضح کر چکا ہے، یہ جنگ ایران نے نہیں بلکہ اسرائیل نے شروع کی ہے۔ ابھی تک کسی بھی قسم کے سیزفائر یا فوجی کارروائی روکنے پر اتفاق نہیں ہوا ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر اسرائیلی حکومت، ایرانی وقت کے مطابق صبح 4 بجے تک اپنی غیرقانونی جنگ بند کر دیتی ہے تو ایران کی طرف سے مزید حملے نہ کرنے کا فیصلہ کیا جا سکتا ہے، تاہم اس حوالے سے حتمی اعلان بعد میں کیا جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ تمام فریقین جنگ بندی پر متفق ہو چکے ہیں اور انہیں امید ہے کہ یہ تنازع اب ختم ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے اپنے پیغام میں اس جنگ کو ’12 دنوں پر مشتمل تنازع‘ قرار دیا اور کہا کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے جاتے تو یہ برسوں جاری رہ سکتا تھا اور پورے مشرق وسطیٰ کو تباہ کر سکتا تھا۔
گزشتہ ہفتے اسرائیل نے 'آپریشن رائزنگ لایَن' کے تحت ایران کے متعدد فوجی اور مبینہ جوہری تنصیبات کو نشانہ بنایا تھا۔ اس کے بعد امریکہ بھی جنگ میں کود پڑا اور اس نے بھی ایران کی تین جوہری تنصیبات پر بم گرائے۔ ایران نے جواب میں اسرائیل میں متعدد مقامات پر میزائل اور امریکی حملے کے جواب میں قطر میں موجود ایک بڑے امریکی فوجی اڈے کو بھی نشانہ بنایا، تاہم امریکی حکام کے مطابق تمام ایرانی میزائلوں کو ناکارہ بنا دیا گیا اور کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔
اب تک اسرائیل نے جنگ بندی سے متعلق کوئی بیان جاری نہیں کیا ہے۔ دوسری جانب ایران کے مطابق جب تک اسرائیلی جارحیت بند نہیں ہوتی، بات چیت یا جنگ بندی پر غور ممکن نہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ نے ایران کی جوابی کارروائی کو ’کمزور‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’’ہمیں اس کی توقع تھی اور ہم نے اسے مؤثر طریقے سے روک لیا۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ایران نے اپنا غصہ نکال لیا ہے اور اب امید ہے کہ وہ امن کی طرف بڑھے گا۔
ماہرین کا خیال ہے کہ اگر ایران کی طرف سے مزید کوئی حملہ نہیں ہوتا اور اسرائیل بھی جارحیت سے باز رہتا ہے تو امریکہ بھی کوئی نیا قدم اٹھانے سے گریز کرے گا۔ تاہم ایران کے حالیہ بیان سے واضح ہے کہ کشیدگی مکمل طور پر ختم نہیں ہوئی اور صورتحال اب بھی نازک موڑ پر کھڑی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔