ایران-اسرائیل جنگ: ’کسی بھی حال میں ایران نہ جائیں‘، ٹرمپ انتظامیہ نے امریکی عوام کو دی ہدایت
امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلیٹ دفتر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’امریکی شہریوں کو کسی بھی وجہ سے ایران نہیں جانا چاہیے۔‘‘

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ
اسرائیل اور ایران کی جنگ میں امریکہ کی مداخلت نے ایران-امریکہ کے رشتوں کو بھی تلخ بنا دیا ہے۔ ان دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی بڑھتی جا رہی ہے اور ان حالات کو پیش نظر رکھتے ہوئے امریکہ نے اپنے شہریوں کو ایران کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ امریکہ کی طرف سے ایران کے سفر سے متعلق نئی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے، جس میں واضح لفظوں میں کہا گیا ہے کہ شہریوں کو کسی بھی حالت میں ایران کا سفر نہیں کرنا چاہیے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے قونصلیٹ دفتر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جاری پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’امریکی شہریوں کو کسی بھی وجہ سے ایران نہیں جانا چاہیے۔ ایران میں امریکی شہریوں کو بغیر کسی تنبیہ اور جرم کا کوئی ثبوت دیے اغوا کیا گیا ہے، اور غلط طریقے سے گرفتار کیا گیا ہے۔ ان میں دوہری شہریت (یو ایس-ایرانی) رکھنے والے شہری بھی شامل ہیں۔‘‘ اس پوسٹ میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ ’’کچھ کو جھوٹے الزامات میں سالوں تک قید رکھا گیا، ذہنی اذیتیں دی گئیں اور یہاں تک کہ موت کی سزا بھی سنائی گئی ہے۔ صرف امریکی پاسپورٹ ہونا یا امریکہ سے تعلق ہونا ہی ایرانی افسران کے ہاتھوں گرفتاری کا وجہ بن سکتی ہے۔‘‘
دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایرانی حکومت دوہری شہریت کو منظوری نہیں دیتی ہے، اور حراست میں لیے گئے امریکی شہریوں کو مستقل طور سے قونصلر امداد دینے سے انکار کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’بمباری رک گئی ہے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ ایران کا سفر کرنا محفوظ ہے۔‘‘
ٹیمی بروس نے جانکاری دی کہ امریکی حکومت ایک نئی ویب سائٹ لانچ کر رہی ہے، جس کا مقصد امریکیوں کو ایران کے سفر سے محتاط کرنا ہے۔ بروس نے کہا کہ ’’ہم امریکیوں کو ایران کے سفر کے تئیں آگاہ کرنے کے لیے ایک نئی ویب سائٹ بھی شروع کر رہے ہیں۔ آپ کئی زبانوں میں دیکھ سکتے ہیں۔ سفر سے متعلق ایڈوائزری بھی وہاں دستیاب ہے۔ وہ اب بھی نافذ ہے۔‘‘ محکمہ خارجہ کی ترجمان نے زور دے کر کہا کہ ’’ہم یہ بات بار بار دہراتے ہیں کہ ایران کا سفر نہ کریں، خاص کر وہ لوگ جو دوہری شہریت رکھتے ہیں یا ایرانی نژاد سے ہیں۔ یہ کسی کے لیے بھی محفوظ نہیں ہے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔