’پھر سے جوہری ہتھیار بنانے کی کوشش میں ایران!‘ آئی اے ای اے سربراہ رافیل گروسی کا دعویٰ

بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ’’ایران فعال طور پر یورینیم کی افزودگی نہیں کر رہا، لیکن اس کے جوہری ٹھکانوں پر سرگرمی دیکھی گئی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>آیت اللہ خامنہ ای/رافیل گروسی، تصویر: آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کچھ ماہ قبل اسرائیل اور امریکہ نے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر زبردست حملہ کر دیا تھا۔ اس کے بعد ایسا دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ ایران کے جوہری ٹھکانے تقریباً تباہ ہو گئے ہیں۔ اب بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی نے اس تعلق سے اہم معلومات شیئر کی ہیں۔ گروسی نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ایران فعال طور پر یورینیم کی افزودگی نہیں کر رہا ہے، لیکن اس کے جوہری ٹھکانوں پر سرگرمی دیکھی گئی ہے۔‘‘

واضح رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان رواں سال جون میں شدید جنگ ہوئی تھی۔ اسرائیل نے ایران کے جوہری ٹھکانوں کے ساتھ ساتھ فوجی اڈوں پر بھی فضائی حملہ کر دیا تھا، جس میں امریکہ نے بھی اس کا ساتھ دیا تھا۔ نیوز ایجنسی ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق اب اقوام متحدہ کے جوہری سربراہ گریسی نے ایران کے جوہری ٹھکانوں پر اپڈیٹ دیتے ہوئے کہا کہ ایران فی الحال یورینیم کو لے کر فعال ہو کر کام نہیں کر رہا ہے، لیکن اس کے ٹھکانے کے آس پاس سرگرمیاں نظر آ رہی ہیں۔ حالانکہ اب تک مکمل طور پر انکشاف نہیں ہو پایا ہے کہ ایران وہاں کیا کر رہا ہے۔


بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی (آئی اے ای اے) کے سربراہ رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ ایران کے جورہی ٹھکانوں تک رسائی نہ ہونے کے باوجود سیٹلائٹ کے ذریعہ معائنہ کاروں نے کوئی سرگرمی نہیں دیکھی ہے، جس سے یہ ظاہر ہو کہ ایران یورینیم کے ذخائر میں اضافہ کر رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’حالانکہ 60 فیصد افزودہ یورینیم اب بھی ایران میں ہے اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہے جس پر ہم بات کر رہے ہیں۔‘‘

قابل ذکرہے کہ امریکہ اور اسرائیل نے جون میں ایران کے 3 اہم جوہری ٹھکانوں نطنز، اصفہان اور فردو پر فضائی حملے کیے تھے۔ ان حملوں میں وہاں کا اہم انفراسٹرکچر برباد ہو گیا تھا۔ حالانکہ دعویٰ کیا جاتا رہا ہے کہ ایران کے پاس اب بھی اتنا افزودہ یورینیم ہے کہ وہ جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔