قبرستان پر ’پارکنگ لاٹ‘ بنانے جا رہا ایران، یہاں اسلامی انقلاب میں ہلاک لوگوں کی ہزاروں لاشیں ہیں دفن
تہران کے ڈپٹی میئر نے کہا کہ ’’قبرستان میں انقلاب کے ابتدائی ایام کے منافقوں کو دفنایا گیا تھا، یہ سالوں سے اسی طرح پڑا ہے۔ ہمیں پارکنگ لاٹ کی ضرورت تھی، اس لیے ہم نے افسران کے سامنے تجویز پیش کی۔‘‘

ایران کی راجدھانی تہران میں ایک بہت بڑی اجتماعی قبر، یعنی قبرستان کو پارکنگ لاٹ میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔ اس قبرستان کا نام ’بہشت زہرا‘ ہے، جہاں 1979 کے اسلامی انقلاب کے دوران ہونے والی نسل کشی میں مارے گئے ہزاروں لوگوں کی لاشین دفن ہیں۔ لیکن اب ’بہشتِ زہرا‘ ڈامر اور سیمنٹ کے نیچے دب جائے گا۔ تہران کے ڈپٹی میئر اور قبرستان کے منیجر نے یہاں پارکنگ لاٹ بنانے کی تصدیق بھی کر دی ہے۔
’پلینیٹ لیبس پی بی سی‘ کی تصاویر میں قبرستان پر پارکنگ لاٹ بنائے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایران میں اسلامی انقلاب کی مخالفت کرنے والے لوگوں کو یہاں پھانسی دی گئی تھی۔ اس جگہ پر فی الحال نگرانی کیمرے نصب ہیں۔ حکومت پہلے بھی یہاں قبروں کو مسمار کر چکی ہے۔ بہشت زہرا کا مطلب ہے ’زہرا کی جنت‘، زہرا محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہؓ کا لقب ہے۔
اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی نے 2024 میں الزام عائد کیا تھا کہ ’’ایران قانونی جوابدہی سے بچنے کے لیے نسل کشی کے ثبوتوں کو مٹا رہا ہے۔‘‘ ایمسٹرڈم یونیورسٹی کی لیکچرر شاہین ناصری نے ان قبروں پر تحقیق کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ زیادہ تر قبروں کی جان بوجھ کر بے حرمتی کی گئی اور یہاں لگائے گئے درختوں کو جان بوجھ کر خشک کیا گیا۔ اسے پارکنگ لاٹ میں تبدیل کرنے کا فیصلہ ظاہر کرتا ہے یہ تباہی کے عمل کا آخری مرحلہ ہے۔ یہاں تقریباً 5 ہزار سے 7 ہزار لاشیں دفن ہیں۔ ناصری کے مطابق یہاں مدفون لوگوں کے اہل خانہ اب بھی اپنے پیاروں کی قبریں تلاش کر رہے ہیں۔ وہ لوگ انصاف چاہتے ہیں اور مجرموں کو جوابدہ ٹھہرانا چاہتے ہیں۔ ان قبروں کی جان بوجھ کر مسماری ایک سنگین معاملہ ہے۔ یہ عمل سچائی جاننے اور تاریخی انصاف کے حصول کی کوششوں میں رکاوٹ بنے گی۔
تہران کے ڈپٹی میئر داؤد گودرزی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ ’’اس جگہ پر انقلاب کے ابتدائی ایام کے منافقوں کو دفنایا گیا تھا اور یہ سالوں سے اسی طرح پڑا ہے۔ ہمیں پارکنگ لاٹ کی ضرورت تھی، اس لیے ہم نے افسران کے سامنے تجویز پیش کی۔ اب پارکنگ لاٹ بنانے کا کام درست اور اسمارٹ طریقے سے چل رہا ہے۔‘‘ سیٹلائٹ تصاویر کے مطابق اگست کی شروعات میں تعمیر کا کام شروع ہو چکا ہے۔ 18 اگست کی ایک تصویر میں قبرستان کے تقریباً نصف حصے کو فرش میں تبدیل کیا جا چکا تھا۔ وہاں ٹرک اور ڈامر کے ڈھیر دیکھے جا سکتے ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ کام اب بھی جاری ہے۔
بہشتِ زہرا قبرستان کا انتظام دیکھنے والے محمد جاوید تاجک نے کہا کہ پارکنگ لاٹ بننے سے لوگوں کو پڑوسی قبرستان میں جانے میں مدد ملے گی۔ اس قبرستان میں جون میں ایران-اسرائیل میں جنگ میں مارے گئے لوگوں کی تدفین کا منصوبہ بن رہا ہے۔ ایران حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق اسرائیلی حملے میں ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈروں سمیت 1190 لوگوں کی موت ہوئی تھی۔
دوسری جانب ایران کے مشہور وکیل محسن برہانی نے قبرستان پر پارکنگ لاٹ بنانے کے فیصلے پر تنقید کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ’’یہ نہ تو اخلاقی ہے اور نہ ہی قانونی، اس جگہ پر نہ صرف سیاسی لوگوں کو پھانسی دی گئی تھی، بلکہ یہاں عام لوگوں کو بھی دفنایا گیا تھا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ سیمنٹ اور ڈامر کی تہہ کے نیچے انسانی باقیات موجود ہیں یا ایرانی افسران نے ان کی باقیات کو وہاں سے ہٹا دیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔