ہندوستانی نژاد نکی ہیلی امریکی صدارتی عہدے کی امیدوار بننے کی دوڑ میں شامل

نکی ہیلی نے نے2021 میں کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کو چیلنج نہیں کریں گی لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے اپنا ذہن تبدیل کیا اور کہا کہ اب ’ نئی نسل‘ کو آگے آنے کی ضرورت ہے

<div class="paragraphs"><p>امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر اور اقوام متحدہ کی سفیر نکی ہیلی / Getty Images</p></div>

امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر اور اقوام متحدہ کی سفیر نکی ہیلی / Getty Images

user

یو این آئی

واشنگٹن: جنوبی کیرولائنا کی سابق گورنر اور اقوام متحدہ کی سفیر نکی ہیلی نے اعلان کیا ہے کہ وہ 2024 میں ہونے والے انتخابات میں امریکی صدرارتی عہدے کی امیدوار ہیں۔ انہوں نے ٹوئٹر پر ایک ویڈیو میں کہا ’’اب پیچھے ہٹنے کا وقت نہیں ہے۔ بلکہ ایک مضبوط اور قابل فخر امریکہ بنانے کا وقت ہے۔‘‘

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق نومبر میں ان کے سابق باس ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اعلان کیے جانے کے بعد، انتخاب لڑنے کا اعلان کرنے والی وہ دوسری بڑی ریپبلکن امیدوار ہیں۔ نکی ہیلی ایسی تیسری انڈین نژاد امریکی ہیں جو صدارتی عہدے کے الیکشن کے لیے سامنے آئی ہیں۔


انہوں نے2021 میں کہا تھا کہ وہ ٹرمپ کو چیلنج نہیں کریں گی لیکن حالیہ مہینوں میں انہوں نے اپنا ذہن تبدیل کیا اور کہا کہ اب ’ نئی نسل‘ کو آگے آنے کی ضرورت ہے۔ دیگر ریپبلکنز جن کی اپنی پارٹی کے لیے انتخابی مہم شروع کرنے کی توقع ہے، ان میں فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹیس اور سابق نائب صدر مائیک پینس شامل ہیں۔

اس سے قبل وہ 6 جنوری 2021 کو امریکی پارلیمنٹ پر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے حملے اور ان کے رویے پر تنقید کر چکی ہیں۔ اس واقعہ کے اگلے ہی دن انہوں نے کہا تھا کہ الیکشن سے لیکر اس حملے تک ڈونلڈ ٹرمپ کی سرگرمیوں کو تاریخ میں تنقید کی نگاہ سے دیکھا جائے گا۔ ابتدائی پولز میں ڈونلڈٹرمپ جنوبی کیرولائنا میں آسان برتری کے ساتھ دکھائی دے رہے ہیں اور نکی ہیلی کے لیے یہ مقابلہ مشکل ہوگا۔


پولنگ فرم ٹریفلگر گروپ کے حالیہ سروے میں موجودہ اور ممکنہ امیدواروں کو شامل کیا گیا ہے جس میں ڈونلڈ ٹرمپ 43 فیصد کے ساتھ پہلے اور مس ہیلی 12 فیصد کے ساتھ چوتھے نمبر پر ہیں۔ ان سے پہلے دیگر ہندوستانی امریکیوں میں لوزیانا کے گورنر بوبی جندل تھے، جنہوں نے 2015 میں بھی کوئی خاص توجہ حاصل نہیں کی، اور موجودہ نائب صدر کملا ہیرس، جنہوں نے 2020 کے الیکشن میں نامزید ہونے کی کوشش کی تھی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔