امریکہ میں اب سیاحتی ویزا پر حاصل ہو سکے گی نوکری، سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز نے دی منظوری

یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز ایجنسی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بہت سے لوگوں نے اس بارے میں پوچھا کہ کیا وہ بی1 اور بی2 ویزا اسٹیٹس پر ملازمت تلاش کر سکتے ہیں، جس کا جواب ہے ’ہاں‘۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>

علامتی تصویر

user

قومی آوازبیورو

واشنگٹن: امریکہ میں اب سیاحتی ویزا یا کاروباری ویزا پر موجود مسافروں کو ملازمت کرنے اور انٹرویوز میں شرکت کی اجازت دے دی گئی ہے۔ وفاقی ایجنسی نے کہا ہے کہ انفرادی طور پر سفر کرنے والے افراد ملازمت کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔ تاہم، نوکری ملازمت اختیار کرنے سے قبل انہیں اپنے ویزا کی حیثیت کو تبدیل کرنا ہوگا، اگر وہ ایسا نہیں کریں گے تو انہیں ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے۔

یو ایس سٹیزن شپ اینڈ امیگریشن سروسز ایجنسی نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ بہت سے لوگوں نے اس بارے میں پوچھا کہ کیا وہ بی1 اور بی2 ویزا اسٹیٹس پر ملازمت تلاش کر سکتے ہیں، جس کا جواب ہے ’ہاں‘۔ اس ویزا پر نئی ملازمت کی تلاش اور انٹرویو کی سرگرمی میں شامل ہونے کی اجازت دی جائے گی۔


یو ایس آئی ایس نے کہا کہ جب غیر تارکین وطن کو نوکری سے نکال دیا جاتا ہے تو زیادہ تر لوگ ان کے اختیارات سے واقف نہیں ہوتے اور ان کے پاس 60 دن کے اندر ملک چھوڑنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں بچتا۔ ایسی صورت حال میں وہ سیاحتی ویزا پر نوکری تلاش کر سکتے ہیں، یہ ان کے لیے ایک بڑی راحت ہے۔

اگر کوئی ملازم اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے اور 60 دن بعد بھی سرکاری طور پر امریکہ میں رہنا چاہتا ہے تو اسے کچھ اختیارات کے تحت درخواست دینا ہوگی۔ اس میں غیر تارکین وطن کی حیثیت میں تبدیلی کے لیے درخواست دینا، ایڈجسٹمنٹ کے لیے درخواست دینا، آجر کی تبدیلی کے لیے درخواست دینا، یا کسی بھی معاملے پر ملازم کے نئے سرکاری دستاویز کے لیے درخواست دینا شامل ہے۔


اگر آپ نیا کام شروع کرتے ہیں، تو آپ اپنے ویزا کی حیثیت کے بارے میں معلومات دے سکتے ہیں۔ یو ایس سی آئی ایس کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ کوئی بھی نئی ملازمت شروع ہو بی1 یا بی2 سے ملازمت کی اجازت یافتہ حیثیت میں تبدیلی کی درخواست اور اسے منظور کیا جانا چاہیے اور نئی حیثیت نافذ العمل ہونی چاہیے۔ دوسری جانب اگر ویزے کی حیثیت تبدیل نہیں کی گئی یا تبدیلی سے انکار کیا گیا تو ایسے لوگوں کو نوکری چھوڑنی پڑے گی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔