آئی ایم ایف کی پاکستان پر 11 نئی شرائط، ہندوستان سے کشیدگی سب سے بڑا خطرہ قرار
آئی ایم ایف نے پاکستان پر قرض کے لیے 11 نئی شرائط عائد کر دیں اور ہندوستان کے ساتھ کشیدگی کو معاشی خطرہ قرار دیا۔ بجٹ منظوری، بجلی پر سرچارج اور دفاعی اخراجات پر بھی تبصرہ کیا

آئی ایم ایف / آئی اے این ایس
بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے پاکستان کو دیے جانے والے 7 ارب ڈالر کے قرض کے بدلے میں مزید 11 نئی شرائط عائد کر دیں۔ ان شرائط کے بعد کل شرائط کی تعداد 50 ہو گئی ہے۔ ان میں سب سے اہم شرط مالی سال 2026 کے بجٹ کی پارلیمانی منظوری ہے جو جون 2025 سے پہلے مکمل کی جانی ہے۔
پاکستانی اخبار ’ایکسپریس ٹریبیون‘ کے مطابق، ان نئی شرائط میں 17.6 لاکھ کروڑ روپے کے بجٹ کی منظوری، بجلی بلوں پر ڈیٹ سروسنگ سرچارج میں اضافہ اور تین سال سے پرانی گاڑیوں کی درآمد پر پابندی ہٹانا شامل ہے۔
آئی ایم ایف نے ایک رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا منفی اثر پاکستان کی معیشت، مالیاتی پالیسی، بیرونی تجارت اور اصلاحاتی اقدامات پر پڑ سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ گزشتہ دو ہفتوں میں دونوں ممالک کے تعلقات میں تناؤ بڑھا ہے، تاہم تاحال مالیاتی منڈیوں پر اس کا کوئی بڑا اثر نہیں پڑا اور اسٹاک مارکیٹ نے اپنی پچھلی کارکردگی کو برقرار رکھا ہے۔
آئی ایم ایف نے اندازہ لگایا ہے کہ پاکستان کا آئندہ مالی سال کا دفاعی بجٹ 2.414 لاکھ کروڑ روپے ہو سکتا ہے، جو پچھلے سال کے مقابلے میں 12 فیصد یعنی 25,200 کروڑ روپے زیادہ ہے۔ تاہم، حکومت نے دفاعی بجٹ میں 18 فیصد اضافے کا عندیہ دیا ہے، جس سے دفاعی اخراجات 2.5 لاکھ کروڑ روپے سے بھی تجاوز کر سکتے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، 17.6 لاکھ کروڑ روپے کے وفاقی بجٹ میں سے صرف 1.07 لاکھ کروڑ روپے ترقیاتی منصوبوں کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جبکہ بجٹ کا 6.6 لاکھ کروڑ روپے کا حصہ خسارے کی نذر ہے۔
آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ پاکستان کو دیے جانے والے قرض کی اگلی قسط کے لیے ان شرائط کی تکمیل ضروری ہے۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان کی معیشت دباؤ کا شکار ہے اور قرض دہندگان کا اعتماد بحال رکھنے کے لیے ان تمام شرائط کو پورا کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
آئی ایم ایف کی ان شرائط پر پاکستان کے مختلف حلقوں میں تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، بالخصوص عوامی سطح پر بجلی اور درآمدی اشیاء پر بڑھتے بوجھ کے سبب مہنگائی میں مزید اضافے کا اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔