ایران سے آئی اے ای اے معائنہ کاروں کی واپسی، جنگی صورت حال کے بعد معائنہ معطل

آئی اے ای اے نے ایران سے تمام معائنہ کار واپس بلا لیے ہیں۔ اسرائیلی اور امریکی حملوں کے باعث معائنہ ممکن نہ رہا۔ ایران نے ادارے سے تعاون روک دیا ہے اور نئی قانون سازی کر لی گئی ہے

<div class="paragraphs"><p>سوشل میڈیا</p></div>

سوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

ویانا میں قائم اقوام متحدہ کے جوہری توانائی کے نگران ادارے ’آئی اے ای اے‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اپنے باقی ماندہ معائنہ کاروں کو بھی ایران سے واپس بلا لیا ہے۔ جمعہ کے روز جاری ہونے والے اس اعلان کے مطابق اب ایران میں ادارے کا کوئی بھی معائنہ کار موجود نہیں ہے۔

یہ فیصلہ ایران اور امریکہ کے درمیان حالیہ جنگی صورت حال اور اسرائیل کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حملوں کے بعد کیا گیا ہے۔ 'آئی اے ای اے' کا کہنا ہے کہ کچھ معائنہ کار پہلے ہی واپس بلا لیے گئے تھے، جبکہ باقی ٹیم کو اب جنگی حالات کے پیش نظر ایران سے نکال لیا گیا ہے۔ ادارے نے بتایا ہے کہ معائنہ کاروں کی ٹیم جمعہ کے روز بحفاظت ویانا روانہ ہو گئی۔

یاد رہے کہ 13 جون کو اسرائیل نے ایرانی جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملے کیے تھے، جن کے بعد امریکہ نے بھی شدید بمباری کی۔ ان حملوں میں بنکر بسٹر بم استعمال کیے گئے، جو پہاڑوں کے نیچے اور محفوظ بنکروں کو بھی تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ یہ جنگی کارروائیاں 24 جون تک جاری رہیں، جس کے دوران معائنہ کاروں کے لیے اپنا کام جاری رکھنا ممکن نہ رہا۔


سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر ایسی اطلاعات گردش کر رہی تھیں کہ آئی اے ای اے کے معائنہ کار ایران میں جنگ کے باوجود موجود تھے۔ تاہم حیرت انگیز طور پر یہ سب ماہرین شدید بمباری کے باوجود محفوظ رہے۔

دوسری جانب ایرانی حکام نے آئی اے ای اے پر سخت تنقید کی ہے۔ ایران کا کہنا ہے کہ اس ادارے نے 31 مئی کو جو رپورٹ جاری کی، وہ اسرائیلی حملے کے لیے ایک جواز بنی۔ رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ ایران جوہری توانائی کے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ سفارتی ذرائع کے مطابق، حملوں سے پہلے ہی ایران میں معائنہ کاروں کی تعداد میں نمایاں کمی کر دی گئی تھی۔

'آئی اے ای اے' کے سربراہ رافیل گروسی نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنی رپورٹ پر قائم ہیں، تاہم یہ کہنا غلط ہے کہ انہوں نے ایران پر حملے کی راہ ہموار کی۔ ایرانی پارلیمنٹ نے بھی اب حکومت کو آئی اے ای اے کے ساتھ تعاون سے روک دیا ہے۔ ساتھ ہی ایک قانون منظور کیا گیا ہے جس کے تحت جوہری معائنہ تب تک ممکن نہیں ہوگا جب تک یہ ادارہ ایرانی تنصیبات کے تحفظ کی ضمانت نہ دے۔

رافیل گروسی کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی روز قبل ایرانی حکام کو خط لکھا تھا تاکہ آئندہ کے معائنہ کے اصول طے کیے جا سکیں، مگر ابھی تک ایران نے کوئی جواب نہیں دیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔