شام : حیات التحریر الشام کے جنگجوؤں اور اسد حامیوں میں زبردست تصادم، 6 ہلاک

جن جنگجوؤں کی موت ہوئی ہے وہ حیات التحریر الشام سے منسلک تھے۔ جنگجو جس افسر کو گرفتار کرنے پہنچے تھے اس پر ہزاروں قیدیوں کے خلاف پھانسی کا حکم دینے کا الزام ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل/تصویرسوشل میڈیا</p></div>

فائل/تصویرسوشل میڈیا

user

قومی آواز بیورو

شام پر قبضہ کرنے والے گروپ اور معزول صدر بشار الاسد کے حامیوں کے درمیان بدھ کو زبردست تصادم ہوا۔ اس تصادم میں 6 جنگجو ہلاک ہو گئے۔ اس واقعہ کے بعد علاقے میں حالات مزید کشیدہ ہو گئے ہیں۔ سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کی رپورٹ کے مطابق جو جنگجو مارے گئے ہیں وہ اسد حکومت کے ایک سابق وزیر کو گرفتار کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ جن جنگجوؤں کی موت ہوئی ہے وہ حیات التحریر الشام سے منسلک تھے۔ بتایا جاتا ہے کہ جنگجو جس افسر کو گرفتار کرنے پہنچے تھے وہ ان لوگوں میں تھا جس نے ہزاروں قیدیوں کے خلاف پھانسی کے حکم صادر کیے تھے۔

بشار الاسد حکومت کے زوال کے بعد سے شام میں حالات کشیدہ بنے ہوئے ہیں۔ تشدد میں کئی لوگوں کی جان جا چکی ہے جس میں درجنوں عام شامی شہری بھی شامل ہیں۔ شام کی عبوری انتظامیہ کے ذریعہ نومنتخب وزیر خارجہ اسد الشیبانی نے لوگوں کی خدمت کرنے اور سماج کے ہر طبقہ کی نمائندگی کو اولین ترجیح دینے کا عزم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک اپنے علاقائی اور عالمی کردار کو ایک بار پھر حاصل کرے گا۔

سوشل میڈیا پلیٹ فارم 'ایکس' پر کئی پوسٹ میں الشیبانی نے اس بات پر زور دیا کہ شہریوں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا، ساتھ ہی سبھی طبقوں اور سماجی گروپوں کی مناسب نمائندگی یقینی کرنا، شام کے مستقبل کی رہنمائی کرنے والا 'کمپاس' ہوگا۔

نیوز ایجنسی 'ژنہوا' کے مطابق الشیبانی نے کہا "نئے شام میں ہر کوئی محسوس کرے گا کہ وہ وہاں کا رہائشی ہے۔ ریاست کا مقصد جنگ کی وجہ سے منتقل ہوئے لوگوں کے لیے عزت، آزادی اور گھر واپسی کی گارنٹی دینا ہے۔" شام کے لوگوں کی جدوجہد پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا "ان مظلومین کے تئیں ہمارا واحد خراج عقیدت یہ یقینی کرنا ہے کہ ایسے ظلم پھر کبھی نہ ہوں اور مجرمین کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔" عالمی پیمانے پر شام کی حالت کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ "ایمانداری اور مضبوطی کے ساتھ" ملک کی نمائندگی کریں گے۔


قابل ذکر ہے کہ ایران طویل عرصہ سے شام کے سابق صدر بشار الاسد کا اہم معاون رہا ہے، جنہیں 8 دسمبر کو حیات التحریر الشام (ایچ ٹی ایس) کی قیادت والی تنظیم کے ذریعہ شروع کیے گئے حملوں کے بعد ہٹا دیا گیا تھا۔ الشیبانی جن کی پیدائش 1987 میں ہوئی تھی، کو ہفتہ کو شامی عبوری انتظامیہ کے ذریعہ تقرر کیا گیا، جسے ایچ ٹی ایس کی حمایت حاصل ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔