فرانس: مسجد کے دروازہ پر پھینکا گیا سور کا سر

ایک دہائی سے زائد عرصے سے یوروپ سمیت مغربی ممالک میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کو مختلف طریقے سے نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ واقعہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی معلوم ہوتا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پیرس: نیوزی لینڈ سانحہ کے بعد وہاں کی وزیر اعظم جہاں دنیا کو رواداری کا درس دے رہی ہیں ،وہیں اب جنوب مغربی فرانس میں مسجد کی تعمیر کرنے والے افراد کو عبادت گاہ کے دروازے پر ایک سور کا سر اور جانور کا خون ملا ہے۔ گزشتہ ایک دہائی سے زائد عرصے سے یوروپ سمیت مغربی ممالک میں مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کو مختلف طریقے سے نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ واقعہ بھی اسی سلسلہ کی کڑی لگتا ہے۔برجیریک کے چھوٹے سے ٹاؤن میں 2017 میں پہلی مرتبہ مسجد کی تعمیر کی تجویز دی گئی تھی اور سخت مخالفت کے باوجود اسے بالآخر اکتوبر 2018 میں منظور کرلیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ یہ جگہ عام طور پر ایک اعلیٰ قسم کی شراب اور فرانسیسی ادبی شخصیت سرانو دی برجیریک کے نام کے لیے شہرت رکھتی ہے۔ اس حوالہ سے برجیریک کے ڈپٹی پبلک پراسیکیوٹر چارلس چارولوئس کا کہنا تھا کہ زیر تعمیر حصے کے سامنے ’’ملزمان نے دیوار پر جانور کا خون لگایا اور دروازے پر ایک سور کا کٹا ہوا سر رکھ دیا‘‘۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ وحشیانہ واقعہ رات گئے پیش آیا اور صبح کارکنوں کے پہنچے تک کچھ نہیں ملا، تاہم ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’اس عمارت کا منصوبہ متنازع ہے‘‘۔

چارلس چارولوئس نے اس عمل کی سختی سے مذمت کی جو اظہار رائے کی آزادی کو نقصان پہنچائے اور ریاست اور چرچ کے علیحدگی کے اصولوں کے برعکس ہو، ساتھ ہی کمیونٹی میں ’باہمی احترام‘ کا مطالبہ بھی کیا۔ اس ٹاؤن کے میئر ڈینیل گاریگ کا کہنا تھا کہ گزشتہ کچھ دنوں میں پورے علاقے میں پوسٹر لگائے گئے تھے جس میں یہ کہا گیا تھا کہ ’’برجیریک پیریگورڈ کا شہر ہے، اسلام کا نہیں‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ’’میں یہ تو نہیں کہہ سکتا کہ یہ واقعہ اس سے جڑا ہوا ہے لیکن ایسا لگتا ہے کہ یہ اسی کا تسلسل ہے‘‘۔ واضح رہے کہ فرانس میں مذہبی مقامات کی بے حرمتی کرنا جرم ہے، جس پر 7 سال تک قید کی سزا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔