’کیپٹل ہل تشدد کے لیے اخلاقی طور پر ذمہ دار لیکن..‘ صدر ٹرمپ مواخذہ کے الزامات سے بری

امریکی سینیٹ نے سابق صدر ٹرمپ کو کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی اور ہجوم کو اشتعال دلانے کے الزامات سے بری کر دیا، 57 سینیٹرز نے انہیں سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 43 سینیٹرز نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ / Getty Images
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

واشنگٹن: امریکہ کے سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ مواخذے کے مقدمے سے بری ہو گئے ہیں۔ ان پر 6 جنوری کو کیپٹل ہل پر ہونے والے تشدد کے لیے عوام کو اکسانے کا الزام تھا۔ مواخذہ کے دوران سینیٹ میں ووٹنگ ہوئی، جس میں 57 سینیٹرز نے انہیں سزا دینے کے حق میں ووٹ دیا جبکہ 43 سینیٹرز نے اس کے خلاف ووٹ ڈالا۔ اس طرح ٹرمپ کو قصوروار قرار دینے کے لیے سینیٹ میں دو تہائی اکثریت حاصل نہیں ہو سکی۔

سینیٹ نے 13 فروری کو ٹرمپ کے خلاف دوسری مرتبہ لائی گئی مواخذہ کی تحریک پر سماعت کر کے ووٹنگ کی تھی۔ صدر ٹرمپ کو سزا دلوانے کے لیے کل 67 ووٹوں کی ضرورت تھی تاہم دس ووٹوں کی کمی سے انہیں الزامات سے بری کر دیا گیا ہے۔ ڈونالڈ ٹرمپ کو اگر سزا مل جاتی تو انہیں دوبارہ صدارتی انتخاب لڑنے سے روکا جا سکتا تھا۔


ٹرمپ کے خلاف مواخذے کے مقدمے کی کارروائی میں ووٹنگ کے عمل کے بعد کانگریس میں ریپبلکن کے سنیئر رکن سینیٹر مچ میک کونل نے کہا کہ ٹرمپ کیپٹل پر حملے کے لیے ذمہ دار تھے اور یہ شرمناک تھا۔ اس سے قبل انہوں نے ان کی سزا کے خلاف یہ کہتے ہوئے ووٹ دیا تھا کہ یہ غیر آئینی ہے اور ٹرمپ اب صدر نہیں رہے ہیں۔

میک کونل صدر ٹرمپ کے 20 جنوری کو عہدہ چھوڑنے تک ان کے مقدمے کی سماعت میں تاخیر کرنے میں معاون تھے۔ تاہم انھوں نے خبردار کیا تھا کہ ٹرمپ کو تاحال عدالت میں قصور وار ٹھہرایا جا سکتا ہے۔

میک کونل نے کہا ’’اس میں کوئی شک نہیں کہ اس دن (6 فروری) جو کچھ بھی ہوا صدر ٹرمپ انفرادی اور اخلاقی طور پر اس کے لیے ذمہ دار ہیں۔ وہ ابھی بھی کسی چیز سے بچے نہیں ہیں۔ کانگریس سے وہ ضرور بچ گیے ہیں لیکن امریکہ میں نظام عدل ابھی موجود ہے۔‘‘

اپنے اختتامی بیانات میں، ڈیموکریٹک ایوان نمائندگان کے سینیٹ کے ذریعہ اس عمل کی نگرانی کے لیے مقرر قانون سازوں نے متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ کو بری کر دینا خطرناک ہوگا۔


نمائندہ جو نیگوس کا کہنا تھا کہ ’’اس سے زیادہ خراب صورتحال نہیں ہو سکتی کیونکہ سخت اور تلخ حقیقت یہ ہے کہ چھ جنوری کو جو ہوا وہ دوبارہ بھی ہو سکتا ہے۔‘‘ نمائندے میڈیلین ڈین نے کہا، ’’تاریخ نے ہمیں ڈھونڈ لیا ہے۔ میں پوچھتا ہوں کہ آپ دوسری طرح سے کیوں نہیں دیکھتے ہیں۔‘‘

اپنی بریت کے بعد سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے اس مقدمے کی مذمت کی اور کہا کہ یہ تاریخ کی سب سے بڑی الزام تراشی ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ کوئی بھی صدر اس سے پہلے کبھی اس سے نہیں گزرا، امریکہ کو دوبارہ عظیم بنانے کی تحریک ابھی شروع ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 14 Feb 2021, 9:11 AM
/* */