حماس نے اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ جنگ بندی کے مطالبے کا خیر مقدم کیا، ہندوستان نے بھی حق میں ووٹ دیا

قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کے مطالبہ کے ساتھ فریقین سے کہا گیا کہ وہ بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کریں، خاص طور پر عام شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں امداد تک انسانی رسائی کو یقینی بنائیں

<div class="paragraphs"><p>حماس-اسرائیل جنگ کو لے کر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اجلاس، Getty Images</p></div>

حماس-اسرائیل جنگ کو لے کر اقوام متحدہ جنرل اسمبلی میں اجلاس، Getty Images

user

قومی آوازبیورو

اقوام متحدہ: حماس نے بدھ کے روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) کی طرف سے غزہ میں فوری طور پر انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کے مطالبے کا خیر مقدم کیا ہے۔ سی این این کی خبر کے مطابق، ایک بیان میں حماس کے پولیٹیکل بیورو کے رکن عزت الرشق نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ قابض افواج پر دباؤ برقرار رکھے اور اقوام متحدہ کے فیصلے کی تعمیل پر زور دیا۔

انہوں نے فلسطینی عوام کے خلاف نسل کشی اور نسلی تطہیر کی جنگ کی بھی مذمت کی۔ مصر اور موریطانیہ کی جانب سے متعدد شریک کفیلوں کے ساتھ جمع کرائی گئی قرارداد منگل کو 153 ووٹوں سے منظور کی گئی۔ اس کے خلاف صرف 10 ووٹ پڑے اور 23 لوگ غیر حاضر رہے۔

ہندوستان سمیت 153 ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکہ، اسرائیل اور آسٹریا سمیت 10 نے مخالفت میں ووٹ دیا۔ جبکہ ارجنٹائن، یوکرین اور جرمنی سمیت 23 ممالک ووٹنگ سے غیر حاضر رہے۔


قرارداد میں تمام یرغمالیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا گیا اور فریقین سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کی تعمیل کریں، خاص طور پر عام شہریوں کے تحفظ اور غزہ میں امداد تک انسانی رسائی کو یقینی بنائیں۔

یہ قرارداد صرف علامتی ہے کیونکہ، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے برعکس، یو این جی اے کے پاس نفاذ کے اختیارات نہیں ہیں۔ اقوام متحدہ نے غزہ میں انسانی بحران سے خبردار کیا ہے، جہاں اس کے 2.2 ملین باشندوں میں سے زیادہ تر بے گھر ہو چکے ہیں اور انہیں بھوک اور بیماری کا سامنا ہے۔

اسرائیل کے تئیں رویوں میں تبدیلی کی عکاسی کرتے ہوئے 27 اکتوبر کو پیش کی گئی قرارداد کو 121 ووٹ ملے اور منگل کو ہونے والی تازہ ترین قرارداد کے لیے یہ بڑھ کر 153 ہو گئی، جبکہ مخالفت میں ووٹ 14 سے کم ہو کر 10 اور غیر حاضر رہنے والے ارکان کی تعداد 44 سے کم ہو کر 23 رہ گئی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔