حماس نے ایک یرغمالی کی ویڈیو جاری کی، لوگوں نے اسرائیلی حکومت کے خلاف بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کر دیا

حماس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں یرغمالی پولن ایک کرسی پر بیٹھا نظر آتا ہے۔ وہ یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اسرائیل کی جانب سے کچھ نہ کیے جانے پر تنقید کرتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ہرش گولڈ برگ پولن /&nbsp; ویڈیوگریب</p></div>

ہرش گولڈ برگ پولن / ویڈیوگریب

user

قومی آوازبیورو

حماس نے اپنے ایک یرغمال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔ یہ ویڈیو اسرائیلی نژاد امریکی یرغمال ہرش گولڈ برگ پولن کی ہے جسے حماس نے گزشتہ سال 7 اکتوبر کو اغوا کر لیا تھا۔ ہرش گولڈ برگ حماس کے حملے کے دوران نووا میوزک فیسٹیول میں شرکت کے لیے جنوبی اسرائیل میں تھا۔ اس حملے میں حماس نے 1200 سے زائد افراد کو ہلاک اور 250 کے قریب افراد کو یرغمال بنا لیا تھا۔

ہرش گولڈ برگ پولن کی اس ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کا ایک ہاتھ کٹ گیا ہے جب کہ 7 اکتوبر کی ایک ویڈیو میں پولن کو شدید زخمی دیکھا گیا تھا۔ حماس کے حملے کے وقت گولڈ برگ پولن کے ساتھ رہنے والی لڑکی کا کہنا تھا کہ پولن نے اسی ہاتھ سے گرنیڈ پھینکنے کی کوش کی تھی۔ حماس کی جانب سے جاری کی گئی ویڈیو میں پولن ایک کرسی پر بیٹھا نظر آ تا ہے۔ اس دوران اس نے اپنا نام، اپنے والدین کے نام اور تاریخ پیدائش بتاتا ہے۔ وہ یہ بھی بتاتا ہے کہ وہ امریکہ میں پیدا ہوا تھا اور اسرائیل میں رہ رہا تھا۔ میڈیا رپورٹ کی مطابق یہ ویڈیو منگل کو ریکارڈ کی گئی جو کہ اسرائیل حماس جنگ کا 200 واں دن تھا مگر یہ بدھ (24 اپریل) کو جاری کی گئی ہے۔


حماس کی جانب سے جاری کردہ ویڈیو میں ہرش گولڈ برگ پولن کا کہتا ہے کہ وہ اپنے والدین سے بہت پیار کرتا ہے۔ اس کی عمر 24 سال ہے، وہ 2000 میں پیدا ہوا۔ وہ جلد ہی اپنے خاندان سے ملنا چاہتا ہے۔ وہ دعا کرتا ہے کہ اس کے گھر والے خوش رہیں۔ اسی دوران وہ اسرائیلی حکومت کو یرغمالیوں کی رہائی کی ناکامی کا ذمہ دار بھی قرار دیتا ہے۔ ویڈیو میں پولن اپنے کٹے ہوئے ہاتھ سے بھی اشارہ کرتا ہے۔ پولن نے بتایا کہ وہ 200 دنوں سے حماس کے قبضے میں ہے۔ وہ اسرائیلی حکومت پر تنقید بھی کرتا ہے۔ ویڈیو میں یہ بات بھی محسوس کی جا سکتی ہے کہ پولن کافی دباؤ میں ہیں اور جلد گھر جانا چاہتا ہے۔

حماس کی جانب سے جاری کی گئی اس ویڈیو کے بعد لوگوں کو یہ معلوم ہوا کہ ہرش گولڈ برگ پولن زندہ ہے۔ اس ویڈیو کے جاری ہونے کے بعد سے لوگوں نے زبردست احتجاج کرنا شروع کر دیا ہے۔ وہ حکومت سے مطالبہ کر رہے ہیں کہ یرغمالیوں کی جلد از جلد رہائی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں۔ویڈیو میں گولڈ برگ پولن نے اسرائیلی حکومت پر الزام عائد کرتا ہے کہ وہ حماس کے ہاتھوں یرغمال بنائے گئے لوگوں کی رہائی کے لیے کچھ نہیں کر رہی اور ایک طرح سے حکومت نے یرغمالیوں سے منہ موڑ لیا ہے۔ ویڈیو میں پولن نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اسرائیلی بمباری میں 70 یرغمالی مارے گئے ہیں مگر اس دعوے کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی۔


24 سالہ گولڈ برگ پولن یرغمال بنائے جانے والوں میں سب سے زیادہ مشہور ہے۔ اس کے پوسٹر پورے اسرائیل میں لگائے گئے ہیں۔ اس کی والدہ ریچل گولڈ برگ نے عالمی رہنماؤں سے ملاقات کی ہے اور اپنے بیٹے کی رہائی کی اپیل کی ہے۔ پولن کے والدین نے کہا کہ وہ اسے زندہ دیکھ کر راحت محسوس کر رہے ہیں، لیکن وہ اس کی صحت کے ساتھ ہی دیگر یرغمالیوں کے بارے میں بھی فکر مند ہیں۔ یرغمالیوں کے اہل خانہ نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کی حکومت پر ان کے رشتہ داروں کی رہائی کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔