جنگ بندی معاہدہ پر دستخط کرنے سے حماس نے کیا انکار، 20 میں سے 2 شرائط کو بتایا ناقابل قبول!
معاہدہ میں کہا گیا ہے کہ حماس کے جنگجوؤں کو غزہ چھوڑنا ہوگا۔ اس کے بعد امریکہ اور مصر مشترکہ طور سے غزہ کا حکومتی نظام تیار کرے گا۔ انہی 2 شرائط سے حماس ناراض ہے۔

غزہ میں جنگ بندی کا مرحلہ تو شروع ہو ہی چکا ہے، اور حماس نے 20 یرغمال اسرائیلیوں کو آزاد بھی کر دیا ہے، لیکن جنگ بندی کے معاہدہ پر دستخط کرنے کو اب بھی راضی نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا جا رہا ہے کہ غزہ جنگ بندی کے آخر وقت میں حماس نے ’یو-ٹرن‘ لے لیا ہے۔ حماس مصر میں امن معاہدہ پر ہونے والی دستخط مہم میں شریک نہیں ہوگا۔ اس کا کہنا ہے کہ اس امن معاہدہ تجویز کے کچھ نکات ناقابل قبول ہیں اور اس بارے میں ابھی بات چیت ہونی چاہیے۔
’العربیہ‘ نے حماس کے ترجمان بدران کے حوالہ سے ایک رپورٹ شائع کی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ مصر میں جو معاہدہ کی تجویز تیار ہے، اس پر مصر کی ثالثی میں امریکی صدر ٹرمپ اور قطر دستخط کریں گے۔ حماس کا کوئی بھی نمائندہ اس تقریب میں موجود نہیں رہے گا۔ حماس اس بات پر بالکل بھی تیار نظر نہیں آ رہا کہ وہ ایک خاص مدت کار کے بعد غزہ سے باہر نکل جائے۔
قابل ذکر ہے کہ ٹرمپ نے امن معاہدہ کے مدنظر جو 20 نکاتی منصوبہ تیار کیا ہے، اس میں حماس کے غیر مسلح ہونے اور فلسطین کی حکومت کا بھی ذکر ہے۔ اس معاہدہ میں کہا گیا ہے کہ معاہدہ کی میعاد مکمل ہوتے ہی حماس کے جنگجوؤں کو غزہ چھوڑنا ہوگا۔ اس کے بعد امریکہ اور مصر مشترکہ طور سے غزہ کا حکومتی نظام تیار کرے گا۔ حماس انہی 2 شرائط سے ناراض ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ اسے عدم تشدد کے ساتھ غزہ میں رہنے دیا جائے۔ ساتھ ہی آنے والے وقت میں غزہ کی جو بھی حکومت ہوگی، اس میں اس کی شراکت داری بھی یقینی کی جائے۔ حماس نے اس کے لیے قطر سے پیروی کرانے کی بھی کوش کی، لیکن بات نہیں بن پائی۔
غور کرنے والی بات یہ ہے کہ غزہ میں حماس کا مکمل کنٹرول ہے اور اسرائیل کی جنگ بھی بنیادی طور پر حماس کے ساتھ ہی ہے۔ کمزور پڑنے کی وجہ سے حماس نے اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کا فیصلہ کیا ہے، لیکن اب بھی حماس کے پاس 15 ہزار جنگجو ہیں۔ حماس اگر اس معاہدہ پر دستخط نہیں کرتا ہے تو حالات پھر کشیدہ ہو سکتے ہیں۔ یعنی جنگ بندی معاہدہ پر پیش رفت ہونے کے بعد بھی غزہ میں جنگ کی حالت برقرار رہ سکتی ہے، جو امریکی صدر ٹرمپ کے لیے کسی دھچکا سے کم نہیں ہوگا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔