لڑکیوں کے اسکول عارضی طور پر بند کیے گئے، ہمیشہ کے لیے نہیں: طالبان
افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ لڑکیوں کے اسکولوں پر پابندی عارضی ہے مستقل نہیں۔‘‘

کابل: افغانستان کی طالبان حکومت نے پورے مک میں چھٹی کلاس سے اوپر کے تمام لڑکیوں کے اسکولوں کو بند کرنے کے اپنے فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ عارضی ہے مستقل نہیں ہے، خلیج ٹائمز نے اتوار کو اپنی رپورٹ میں یہ اطلاع دی، افغان وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے کہا کہ لڑکیوں کے اسکولوں پر پابندی عارضی ہے مستقل نہیں۔‘‘
افغانستان میں طالبان کی حکومت کے حق میں دلیل دیتے ہوئے جسے اس معاملے پر پوری دنیا میں تنقید کا سامنا ہے، وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ "زیادہ تر افغان تعلیم اور خواتین کے بارے میں بہت سخت گیر ہیں اور اسی وجہ سے لڑکیوں کے اسکول بند کر دیئے گئے ہیں۔" معاشرے کا ایک بڑا طبقہ خواتین کے بارے میں یہ سوچتا ہے کہ خواتین کیا کر سکتی ہیں اور کیا نہیں کر سکتیں اور اس بات کو ذہن میں رکھتے ہوئے حکومت ایک سمجھ پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور یہ بتدریج کیا جا رہا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے ہے جو افغان شہری یا فرد کے کچھ بنیادی اسلامی حقوق اور انسانی حقوق کو نہیں سمجھتے۔ یہ ایسے لوگوں کو سمجھانے کے لیے ہے۔ اس کی وجہ معاشرے کے اس حصے میں علم کی کمی ہے۔
بلخی نے کہا کہ وہ اس معاملے کو حل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ادھر 11 ماہ سے زائد عرصے سے اسکول بند ہونے کی وجہ سے گھروں میں بیٹھی بچیوں نے طالبان سے ایک بار پھر اسکول کھولنے کا مطالبہ کیا ہے۔ افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جب سے افغانستان میں طالبان نے اقتدار سنبھالا ہے، ملک میں خواتین کے حقوق پر مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔