سائنسی آلات پر عائد جی ایس ٹی میں اضافہ، چدمبرم نے حکومتی فیصلہ کو ظالمانہ حرکت قرار دیا

پی چدمبرم نے کہا کہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ہمیں جس سائنسی علم کی ضرورت ہے وہ آسمان کی طرف دیکھ کر اور اپنے ماضی کی یادوں میں کھونے سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔

پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
پی چدمبرم، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اشیائے خورد و نوش پر جی ایس ٹی عائد کرنے کے بعد مودی حکومت حزب اختلاف کے نشانہ پر ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ یہ پہلی ایسی حکومت ہے جس نے آٹا، دال، دہی اور دیگر گھریلوں اشیاء پر بھی ٹیکس عائد کر دیا ہے۔ وہیں، کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر پی چدمبرم نے سائنسی آلات پر جی ایس ٹی میں اضافہ کے حوالہ سے حکومت پر نکتہ چینی کی ہے۔

سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے سائنسی آلات پر جی ایس ٹی میں اضافے پر تنقید کرتے ہوئے اتوار کو کہا کہ حکومت یہ سمجھتی ہے کہ ہمیں جس سائنسی علم کی ضرورت ہے وہ آسمان کی طرف دیکھ کر اور اپنے ماضی کی یادوں میں کھونے سے ہی حاصل کیا جا سکتا ہے۔


چدمبرم نے ٹوئٹ کیا، ’’تحقیقاتی اداروں اور یونیورسٹیوں کے لیے درکار سائنسی آلات پر جی ایس ٹی کو 5 فیصد سے بڑھا کر 12-18 فیصد کر دیا گیا ہے۔ یہ ظالمانہ حرکت وزارت سائنس کے بجٹ میں پچھلے سال کے مقابلے میں 3.9 فیصد کی کمی کے بعد کی گئی ہے۔

ادھر، گھریلو اشیاء پر جی ایس ٹی کی شرح میں اضافے پر اپوزیشن نے حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ پرنٹنگ، رائٹنگ یا ڈرائنگ انک، کٹنگ بلیڈ کے ساتھ چاقو، چمچ، کانٹے، کاغذی چاقو، پنسل شارپنرز اور ایل ای ڈی لیمپ جیسی مصنوعات پر ٹیکس کی شرح 12 فیصد سے بڑھا کر 18 فیصد کر دی گئی ہے۔


ادھر، یومیہ 5000 روپے سے زیادہ قیمت والے اسپتال کے کمروں پر بھی 5 فیصد جی ایس ٹی عائد ہوگی، حالانکہ آئی سی یو بیڈز کو جی ایس ٹی کے اضافہ سے مستثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ اس کا جواب دیتے ہوئے کانگریس نے کہا کہ شرح کی یہ نظرثانی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب مہنگائی عام آدمی کی جیب پر ڈاکہ ڈال رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔