جرمنی میں چانسلر اولاف شولز کی پارٹی کو شکست، فریڈرک مرز حکومت سازی کے مضبوط دعویدار
جرمنی کے انتخابات میں اپوزیشن اتحاد نے 28.5 فیصد ووٹ حاصل کر کے برتری حاصل کی، جبکہ انتہائی دائیں بازو کی پارٹی اے ایف ڈی 20 فیصد ووٹوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہی

جرمنی کے چانسلر اولاف شولز نے اتوار کو انتخابات میں اپنی جماعت کی شکست تسلیم کر لی اور اپوزیشن رہنما فریڈرک مرز کو مبارکباد دی۔ شولز نے کہا کہ یہ ان کی سوشل ڈیموکریٹک پارٹی (ایس پی ڈی) کے لیے ایک تلخ انتخابی نتیجہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ "یہ ہماری شکست ہے، اور میں فریڈرک مرز کو کامیابی پر مبارکباد دیتا ہوں۔"
انتخابات میں اپوزیشن اتحاد کرسچین ڈیموکریٹک یونین (سی ڈی یو) اور کرسچین سوشیل یونین (سی ایس یو) نے 28.5 فیصد ووٹ حاصل کیے، جس سے وہ سب سے بڑی جماعت کے طور پر ابھری۔ دوسری جانب انتہائی دائیں بازو کی جماعت آلٹرنیٹو فار جرمنی (اے ایف ڈی) نے 20 فیصد ووٹ لے کر دوسری پوزیشن حاصل کی، جو اس کا اب تک کا بہترین نتیجہ ہے۔ اولاف شولز کی ایس پی ڈی کو محض 16.5 فیصد ووٹ ملے، جو کہ دوسری جنگ عظیم کے بعد کا سب سے کمزور مظاہرہ ہے۔
دیگر جماعتوں میں گرینز کو 12 فیصد، فری ڈیموکریٹک پارٹی (ایف ڈی پی) کو 5 فیصد، بائیں بازو کی پارٹی (ڈائی لنکے) کو 9 فیصد اور سحرا ویگنکنیچ کی نئی جماعت بی ایس ڈبلیو کو 5 فیصد ووٹ ملے۔
حکومت سازی کی مشکلات
فریڈرک مرز کے لیے حکومت سازی ایک بڑا چیلنج ہوگی، کیونکہ ان کی جماعت کو واضح اکثریت حاصل نہیں ہوئی۔ ان کے ممکنہ اتحادی ایف ڈی پی اور گرینز کے ساتھ اتحاد بنانے میں نظریاتی اختلافات بڑی رکاوٹ بن سکتے ہیں۔
انتخابی مہم میں امیگریشن ایک اہم موضوع رہا، اور اے ایف ڈی نے اپنی پوزیشن مستحکم کرنے میں اسی معاملے سے فائدہ اٹھایا۔ تاہم، جرمنی کی مرکزی سیاسی جماعتیں اے ایف ڈی کے ساتھ کسی بھی طرح کا اتحاد کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں، کیونکہ ملک کا ماضی دائیں بازو کی انتہا پسندی سے جڑا ہوا ہے۔
نئی حکومت کے قیام تک اولاف شولز چانسلر کے طور پر برقرار رہیں گے۔ جرمنی کی معیشت پہلے ہی دو سال سے کساد بازاری کا شکار ہے، اور نئی حکومت کے لیے معیشت کی بحالی ایک بڑا امتحان ہوگا۔
فریڈرک مرز نے حکومت کے قرض لینے کی حد مقرر کرنے والے "ڈیٹ بریک" قانون پر نظرثانی کی تجویز دی ہے۔ ان کے حامیوں کا ماننا ہے کہ اگر اس قانون میں نرمی کی جائے تو ملکی معیشت میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور اقتصادی صورتحال بہتر ہوگی۔
امریکی سابق صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے فریڈرک مرز کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ "جرمنی میں قدامت پسند جماعت نے ایک بڑی اور طویل عرصے سے متوقع کامیابی حاصل کی ہے۔ جرمنی کے عوام امیگریشن اور توانائی پالیسیوں سے تنگ آ چکے تھے، اور یہ ان کے لیے ایک نیا آغاز ہے۔"
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔