نیپال میں عام انتخاب کا اعلان، 5 مارچ 2026 کو ڈالے جائیں گے ووٹ، عبوری وزیر اعظم سوشیلا کی سفارش پر لیا گیا فیصلہ
جین-زی مظاہرین کی تحریک سوشل میڈیا پر نیپوٹزم اور بدعنوانی کے خلاف پُرامن مخالفت سے شروع ہوئی، لیکن جلد ہی یہ احتجاج تشدد میں تبدیل ہو گیا، 51 سے زائد اموات اور 1300 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔

نیپال میں عام انتخاب کی تاریخ کا اعلان ہو گیا ہے۔ صدر رام چندر پوڈیل کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ پارلیمانی انتخاب 5 مارچ 2026 کو ہوں گے۔ یہ فیصلہ نو منتخب عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی کی سفارش پر لیا گیا ہے۔ واضح ہو کہ صدر پوڈیل نے ’جین-زی‘ گروپ کے مطالبہ کو قبول کرتے ہوئے 12 ستمبر کو موجودہ پارلیمنٹ تحلیل کر دی تھی اور نیپال کی سابق چیف جسٹس سوشیلا کارکی نے ملک کی عبوری وزیر اعظم کے طور پر حلف لیا تھا۔ وہ نیپال کی پہلی خاتون وزیر اعظم بھی ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق عبوری وزیر اعظم سوشیلا کارکی 14 ستمبر کو ایک چھوٹی کابینہ تشکیل دیں گی۔ کارکی خود وزارت داخلہ اور وزارت خارجہ سمیت تقریباً 2 درجن وزارت کی ذمہ داری سنبھالیں گی۔ صدر دفتر کے ذرائع کے مطابق سوشیلا کارکی 14 ستمبر کو اپنا چارج سنبھال لیں گی اور کچھ وزراء کو شامل کر کے کابینہ تشکیل دی جائے گی۔ واضح ہو کہ جین-زی کے پُرتشدد احتجاج کے دوران نیپال حکومت کے ہیڈ کوارٹر ’سنگھ دربار‘ کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ’سنگھ دربار‘ کے احاطہ میں ہی وزارت داخلہ کے لیے نئی تعمیر شدہ عمارت کو وزیر اعظم کے دفتر کی شکل میں تیار کیا گیا ہے۔
نئی عمارت کے آس پاس صفائی کا کام چل رہا ہے، تاکہ وزیر اعظم کے دفتر کو جلد از جلد منتقل کیا جا سکے۔ اس سے قبل وزیر اعظم کارکی نے ہفتہ کو کاٹھمنڈو کے بانیشور علاقہ میں سِول اسپتال کا دورہ کیا، جہاں احتجاج کے دوران زخمی درجنوں لوگوں کا علاج چل رہا ہے۔ نیپال کی بڑی سیاسی پارٹیوں اور سپریم وکلاء کے ادارہ نے پارلیمنٹ کو تحلیل کرنے کے صدر کے فیصلہ پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے اسے غیرقانونی، من مانی اور جمہوریت پر شدید حملہ قرار دیا ہے۔ تحلیل شدہ ایوان نمائندگان (نیپال کی پارلیمنٹ کا ایوان زیریں) کے چیف وِہپ نے پارلیمنٹ تحلیل کرنے کے خلاف مشترکہ بیان جاری کیا ہے۔
قابل ذکر ہے جین-زی مظاہرین کی تحریک سوشل میڈیا پر نیپوٹزم اور بدعنوانی کے خلاف پُرامن مخالفت سے شروع ہوئی، لیکن جلد ہی یہ احتجاج تشدد میں تبدیل ہو گیا۔ مظاہرین نے پارلیمنٹ ہاؤس، وزیر اعظم کی رہائش اور دیگر اہم عمارات کو آگ کے حوالے کر دیا، اس پُرتشدد مظاہرے میں 51 سے زائد اموات اور 1300 سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں۔ عبوری وزیر اعظم کے عہدہ کے لیے سوشیلا کارکی کا انتخاب آرمی چیف اشوک راج سگدیل اور صدر پوڈیل کے ساتھ جین-زی کے نمائندوں کی 2 دنوں تک جاری مذاکرات کے بعد ہوا۔ دوسری جانب ہندوستان نے عبوری وزیر اعظم کا استقبال کیا ہے اور نیپال میں امن و استحکام کی امید ظاہر کی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔