غزہ میں شدید انسانی بحران، غذائی قلت کے شکار بچوں سے بھرے اسپتال
غزہ میں جنگ، ناکہ بندی اور قلتِ خوراک کے باعث غذائی قلت کے شکار بچوں کی تعداد خطرناک حد تک بڑھ گئی ہے۔ اقوام متحدہ اور ماہرین نے قحط جیسے حالات کی وارننگ جاری کی ہے

غزہ میں اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور سخت ناکہ بندی کے باعث حالات مسلسل بگڑتے جا رہے ہیں، اور اس کے سب سے زیادہ اثرات معصوم بچوں پر پڑ رہے ہیں۔ مقامی اسپتالوں میں بڑی تعداد میں کُپوشی کا شکار بچے لائے جا رہے ہیں، جن کی حالت انتہائی تشویشناک ہے۔
خان یونس کے ناصر اسپتال میں زیر علاج دو سالہ بچی کی ماں نے بتایا کہ ان کی بیٹی سیلیئک نامی بیماری میں مبتلا ہے، جو ایک آٹو امیون مرض ہے۔ اس میں مریض گندم، میدہ یا سوئجی جیسی غذا ہضم نہیں کر سکتا۔ مَیّار کو خصوصی غذا کی ضرورت ہے جو اب غزہ میں دستیاب نہیں یا بہت مہنگی ہو چکی ہے۔
انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ "ہمیں ڈائپر، سویا دودھ اور مخصوص خوراک کی فوری ضرورت ہے لیکن سرحد بند ہونے اور اشیاء کی قلت کے باعث کچھ بھی میسر نہیں اور جو دستیاب ہے وہ ہماری استطاعت سے باہر ہے۔"
یہ بچی ان 9,000 سے زائد بچوں میں سے ایک ہے جنہیں رواں سال غذائی قلت کا شکار ہونے کے بعد علاج کے لیے اسپتال لایا گیا۔ اقوام متحدہ کے بچوں کے ادارے (یونیسف) اور دیگر ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائی اور ناکہ بندی بند نہ کی تو غزہ میں قحط جیسے حالات پیدا ہو سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے مطابق، غزہ میں پہلے ہی کچھ لوگ بھوک سے جان کی بازی ہار چکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے نمائندے نَیسٹر اوووموہانگی نے بتایا کہ "جہاں بھی دیکھو لوگ بھوکے ہیں۔ وہ اشاروں سے بتاتے ہیں کہ انہیں کچھ کھانے کی ضرورت ہے۔"
اگرچہ اسرائیل نے حالیہ ہفتوں میں ناکہ بندی میں کچھ نرمی کا دعویٰ کیا ہے لیکن عملی طور پر فلسطینیوں تک امداد نہ ہونے کے برابر پہنچی ہے۔ دو مہینے سے زیادہ عرصے سے اسرائیل نے خوراک، ادویات اور دیگر ضروری اشیاء کی رسد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے، جس سے تقریباً 20 لاکھ آبادی والے علاقے میں انسانی بحران مزید گہرا ہو چکا ہے۔
غزہ میں خوراک کی پیداوار کے تمام ذرائع تباہ ہو چکے ہیں، اور لوگ مکمل طور پر بیرونی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر عالمی برادری نے فوری اور مؤثر اقدام نہ کیا تو غزہ کی صورتحال ناقابلِ واپسی انسانی المیے میں بدل سکتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔