غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 21 فلسطینی شہری جاں بحق، محاصرے اور فوجی کارروائی کے سبب فاقہ کشی والے حالات
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے بتایا کہ مئی سے اب تک 1000 سے زائد فسلطینیوں کی موت غزہ میں کھانا حاصل کرنے کے دوران ہو چکی ہے۔ زیادہ تر اموات امریکی حمایت یافتہ امدادی مراکز کے پاس ہوئی ہیں۔
غزہ میں تباہی / آئی اے این ایس
غزہ پٹی کے دیر البلح علاقے میں گزشتہ 2 دنوں کے دوران اسرائیلی حملوں میں 21 لوگ جاں بحق ہو گئے ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت نے بتایا کہ مرنے والوں میں بیشتر خواتین اور بچے ہیں۔ فلسطین کے اس علاقہ میں حالات دن بہ دن بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ تقریباً 20 لاکھ کی آبادی والے غزہ میں اسرائیل کے محاصرے اور طویل عرصے سے جاری فوجی کارروائی کے سبب فاقہ کشی کے حالات پیدا ہو چکے ہیں۔ لا اینڈ آرڈر مکمل طور سے تباہ ہو چکا ہے اور لوٹ پاٹ عام ہو گئی ہے۔ امدادی اشیاء کی تقسیم کے دوران بھی تشدد میں اضافہ ہو گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے 22 جولائی کو بتایا کہ مئی سے اب تک 1000 سے زائد فسلطینی شہریوں کی موت غزہ میں کھانا حاصل کرنے کے دوران ہو چکی ہے۔ زیادہ تر اموات امریکی حمایت یافتہ امدادی مراکز کے پاس ہوئی ہیں۔ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق اس جنگ میں اب تک 59000 سے زائد فلسطینی مارے جا چکے ہیں۔ وزارت کا کہنا ہے کہ ان میں سے بھی نصف سے زائد خواتین اور بچے ہیں۔ یہ وزارت حماس کی انتظامیہ کا حصہ ہے، لیکن اس میں کام کرنے والے ملازمین پیشہ ور ڈاکٹر اور ہیلتھ ورکرز ہیں۔ اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی ایجنسیاں اس کی موت کے اعداد و شمار کو سب سے زیادہ قابل اعتماد سمجھتی ہیں۔
منگل کی رات کو پہلا حملہ غزہ شہر کے شمال مغرب علاقے میں ایک گھر پر ہوا۔ شفا اسپتال کے مطابق اس حملہ میں 12 لوگوں کی موت ہوئی، جن میں 6 بچے اور 2 خواتین شامل تھیں۔ دوسرا حملہ شمالی غزہ کے تل الحوا علاقے میں ایک اپارٹمنٹ پر ہوا، جس میں 6 لوگوں کی موت ہوئی۔ مرنے والوں میں 3 بچے اور 2 خواتین شامل تھی، جن میں ایک حاملہ خاتون بھی تھیں۔ اس حملہ میں 8 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ تیسرا حملہ غزہ شہر کے ناصر علاقہ میں ایک ٹینٹ پر ہوا، جس میں 3 بچوں کی جانیں تلف ہو گئیں۔ اسرائیلی فوج نے ان تینوں حملوں پر کوئی بیان جاری نہیں کیا۔ عام طور پر اسرائیلی فوج کا کہنا ہوتا ہے کہ حماس آبادی والے علاقوں سے حملہ کرتا ہے، جس میں عام لوگوں کی موتیں ہوتی ہیں۔
بدھ (23 جولائی) کو انسانی حقوق کی تنظیموں اور خیراتی اداروں نے ایک مشترکہ خط جاری کیا۔ اس میں غزہ کی صورتحال کو خوفناک بتایا گیا اور کہا گیا کہ لوگ بھوک کی وجہ سے دم توڑ رہے ہیں۔ انہوں اسرائیل پر مدد پہنچانے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام بھی عائد کیا اور امدادی مراکز پر ہوئے حملوں کو ’نسل کشی‘ قرار دیا۔ خط میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسرائیلی حکومت کی پابندیوں نے غزہ میں تباہی اور فاقہ کشی پھیلا دی ہے۔ تنظیموں نے فوری جنگ بندی اور بڑے پیمانے پر امدادی سامان پہنچانے کی اپیل کی ہے۔ دوسری جانب اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ وہ مئی سے اب تک ہزاروں امدادی ٹرک غزہ میں بھیج چکا ہے اور مدد نہ پہنچانے کے لیے امدادی ادارے ذمہ دار ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔