فرانس میں جی-7 مذاکرات کے آغاز سے قبل احتجاج و مظاہرہ

فرانس کے شہر بیارٹز میں ہونے والی جی -7 سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کی اہم طاقتوں کے سربراہان پہنچ رہے ہیں جبکہ ہزاروں مخالفین نے پہلے ہی احتجاجی مظاہروں کا آغاز کردیاہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

پیرس: فرانس کے شہر بیارٹز میں ہونے والی جی -7 سربراہ کانفرنس میں شرکت کے لئے دنیا کی اہم طاقتوں کے سربراہان پہنچ رہے ہیں جبکہ ہزاروں مخالفین نے پہلے ہی احتجاجی مظاہروں کا آغاز کردیاہے۔ خبررساں ایجنسی اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق جی-7 مخالف مختلف تنظیموں کے کارکنان اور رہنما رواں ہفتہ سے فرانس کے جنوب مغربی علاقہ میں جمع ہونا شروع ہوئے ہیں، تاہم مظاہرے کے منتظمین کا اصرار ہے کہ وہ پرامن رہیں گے۔

جی -7 کانفرنس بیارٹز میں ہورہی ہے، جہاں سے 30 کلومیٹر دور ریگستانی شہر میں ہفتہ کو ہزاروں افراد جمع ہوئے اور پرامن مظاہرہ کیا۔پولس کے مطابق مظاہرے میں 9 ہزار افراد شریک تھے لیکن منتظمین کا کہنا تھا کہ کم ازکم 15 ہزار افراد جمع ہوئے تھے۔بیارٹز فرانس کا سیاحتی شہر ہے، جہاں موسم سرما میں سیاحوں کی کثیر تعداد موجود ہوتی ہے لیکن اب 3 روز کے لئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سمیت دیگر عالمی طاقتوں کے رہنما کانفرنس میں شرکت کے سلسلے میں یہاں قیام کریں گے۔


ادھر مظاہرین نے بینرز اٹھا رکھے تھے جہاں ایک بینر پر آمیزون کے جنگلات کو بچانے کی اپیل کرتے ہوئے لکھا ہوا تھا کہ ’’ریاستوں کے سربراہان، اب کردار ادا کیجیے، آمیزون جل رہا ہے‘‘۔ احتجاج میں شریک افراد دنیا کے سب سے بڑے جنگل میں لگنے والی آگ کا حوالہ دیتے ہوئے جنگلی حیات کو بچانے کے لیے نعرے لگا رہے تھے۔

دوسری جانب پیرس میں بھی اس حوالہ سے احتجاج کیا گیا، جہاں پلے کارڈز میں رواں برس آگ سے جل کر خاکستر ہوئے عیسائیوں کے تاریخی چرچ کی جانب سے اشارہ کرکے تحریر کیا گیا تھا کہ ’’اگر موسم ایک کیتھڈرل تھا تو ہم اس کو پہلے بھی محفوظ بنا چکے ہیں‘‘۔
خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں فرانس کے شہر نوٹر ڈیم کے تاریخی گرجاگھر کی دوبارہ تعمیر کے لئے 85 کروڑ یورو کے عطیات جمع ہوئے تھے۔علاوہ ازیں جی-7 مخالف مظاہرین نے فرانس اور اسپین کو ملانے والے پل کی طرف مارچ کیا، اس دوران وہ نعرے بلند کررہے تھے اور ڈرمز بھی بجارہے تھے۔


اے ایف پی کے مطابق مظاہرین میں ماحولیاتی تحفظ کے لیے کام کرنے والے کارکنوں، خواتین، عالمگیریت مخالف اور حکومت مخالف ’یلو ویسٹ‘ سمیت مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد شامل ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ پولس نے بیارٹز سے 25 کلومیٹر دور جنوب میں ایک گاؤں سے 17 افراد کو حراست میں لے لیا، اس دوران 4 پولس اہلکار بھی معمولی زخمی ہوئے۔ واضح رہے کہ پولس نے گزشتہ روز ہی اسپین کی سرحد اور بیارٹز کے درمیان ایک سڑک پر احتجاج کرنے والے سینکڑوں افراد کو روک دیا تھا، جس کے بعد مظاہرین اور پولس میں تصادم ہوا تھا۔

فرانس کی حکومت نے جی -7 کانفرنس اور مظاہروں کے پیش نظر 13 ہزار پولس اہلکاروں کو شہر میں تعینات کردیا ہے تاکہ پرامن انداز میں یہ کانفرنس منعقد ہوسکے جبکہ مظاہرین کا موقف ہے کہ وہ پرامن احتجاج کررہے ہیں۔ قبل ازیں پولس نے رواں ہفتے کے آغاز میں جرمنی سے تعلق رکھنے والے 3 کارکنوں کو گرفتار کرلیا تھا اور ان کے قبضہ سے آنسو گیس کے کنستر اور بائیں بازوں کے سخت گیر افراد سے متعلق دستاویزات بھی برآمد ہوئی تھیں۔


جرمن شہریوں کو بدامنی کی منصوبہ بندی کے جرم میں جیل بھیج دیا گیا تھا اور ان کے دوبارہ فرانس میں داخلہ پر بھی پابندی عائد کردی گئی تھی۔ علاوہ ازیں ایک اور جرمن شہری کو 2 روز قبل گرفتار کرکے فرانس بدر کردیا گیا تھا کیونکہ حکام نے ان پر گزشتہ جی -7 کانفرنس کے مقام پرافراتفری پھیلانے کے الزام میں پابندی عائد کی تھی۔

واضح رہے کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے نمٹنے کے لیے فرانس نے ایک اسپیشل مجسٹریٹ اور 17 پراسیکیوٹرز کو تعینات کردیا ہے، اسکے علاوہ 70 وککی خدمات بھی حاصل کرلی گئی ہیں اور قانون ہاتھ میں لینے والے افراد کو حراست میں رکھنے کے لیے 300 افراد کی گنجائش کا سیل بھی تیار کر لیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔