یوکرین نے پہلی مرتبہ روس پر امریکی میزائل ’اے ٹی اے سی ایم ایس‘ سے کیا حملہ، 2 روز قبل ہی امریکہ نے دی تھی اجازت
بائڈن نے کشیدگی میں اضافہ کے پیش نظر یوکرین کو اب تک حملے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اب جبکہ روس نے 10000 شمالی کوریائی فوجیوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا اعلان کیا، تو بائڈن نے اپنا ارادہ بدل دیا۔

گزشتہ ایک سال سے روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اس لمبے عرصے میں روس کی طرف سے کئی بار حملے کیے گئے، اور جواب میں یوکرین نے بھی حملہ کیا۔ لیکن پہلی بار یوکرین نے ایک خاص امریکی میزائل سے روس پر حملہ کیا ہے۔ یوکرین نے پہلی بار فضائی حملہ کے لیے طویل فاصلے تک مار کرنے والی امریکی میزائل ’اے ٹی اے سی ایم ایس‘ کا استعمال کیا۔ یوکرین کی خبر رساں ایجنسی ’آر بی سی‘ کے مطابق یہ حملہ تب ہوا جب بائڈن نے یوکرین کو روس کے اندر طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار کے استعمال کی اجازت دے دی۔ یہ اجازت بائڈن حکومت نے 2 روز قبل دی تھی۔
معروف روزنامہ ’ٹیلی گراف‘ کے مطابق بائڈن نے کشیدگی میں اضافہ کے پیش نظر کئی ماہ تک یوکرین کو اس طرح کے حملے کی اجازت نہیں دی تھی۔ اب جبکہ روس نے 10000 شمالی کوریائی فوجیوں کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا اعلان کیا، تو بائڈن نے بھی اپنا ارادہ بدل دیا۔ امریکی حکومت سے منظوری ملتے ہی یوکرین نے فائدہ اٹھایا اور روس کی طرف میزائل داغ دیا۔ خبر رساں ایجنسی ’آر بی سی‘ کے مطابق روس پر یہ حملہ برائنسک خطہ کے کاراچیف میں کیا گیا ہے۔
میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ ’’یقیناً، پہلی بار ہم نے روسی سرزمین پر ’اے ٹی اے سی ایم ایس‘ کا استعمال ہوتے ہوئے دیکھا۔ یہ حملہ روس کے برائنسک خطہ میں کیا گیا ہے۔‘‘ ذرائع سے اس بات کی بھی جانکاری ملی کہ جائے وقوع کی ویڈیو، جو سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ آگ کی لپٹیں آسمان کو چھو رہی ہیں۔ اس حملے کا ہدف خاص طور سے روسی فوج کا میزائل اور توپ خانہ ڈائریکٹوریٹ کا 67 واں اسلحہ خانہ تھا۔
قابل ذکر ہے کہ حالیہ دنوں میں روس نے وقفہ وقفہ سے یوکرین پر حملہ کیا ہے۔ کچھ روز قبل ہی روس نے اپنے فضائی حملوں سے یوکرین کے توانائی نظام کو تباہ و برباد کر دیا تھا۔ اب جبکہ امریکہ نے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیار کے استعمال کی اجازت یوکرین کو دے دی ہے، تو روس حملہ کرنے میں احتیاط کر سکتا ہے۔ یوکرین کے تازہ حملہ پر روس کا کیا رد عمل آتا ہے، اس کا دنیا کو انتظار ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔