یوروپین پارلیمنٹ میں سی اے اے کے خلاف پانچ قرارداد پیش

شہریت ترمیمی قانون کے خلاف رد عمل صرف شاہین باغ اور دنیا بھر میں ہو رہے مظاہروں تک محدود نہیں رہ گیا بلکہ اس کی مخالفت اب یوروپین پارلیمنٹ میں بھی ہوئی ہے جہاں اس کے خلاف پانچ قرارداد لائی گئی ہیں

سوشل میڈیا 
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

یوروپین پارلیمنٹ میں ہندوستان کی شہریت ترمیمی قانون کے خلاف وہاں کے اراکین کی ایک بڑی تعداد نے پانچ قرارداد پیش کی ہیں جن میں سے ایک پر 29 جنوری کو بحث ہوگی اور پھر ووٹنگ ہو گی ۔ قرارداد میں اس قانون کو تقسیم کرنے والا اور خطرناک کہا گیا ہے ۔

واضح رہے پارلیمنٹ میں اس ہفتہ کے آغاز میں یورپین یونائیٹیڈ لیفٹ نارڈک گرین لیفٹ (جی یو ای/ این جی ایل) گروپ نےقرارداد پیش کی ہیں ، جس پربدھ کو بحث ہوگی اور اس کے ایک دن بعد ووٹنگ ہوگی۔ وہیں ہندوستان کی طرف سے اس پرکہا گیا ہےکہ شہریت ترمیمی قانون مکمل طور سے ہندوستان کا داخلی معاملہ ہے۔ ذرائع نےکہا ہے کہ ہندوستان کو امید ہے کہ اس تعلق سے شہریت ترمیمی قانون پر یورپین یونین کے مسودہ کی حمایت اور اس کا جائزہ لینےکےلئے ہندوستان سے تبادلہ خیال کیا جائے گا ۔


اس تجویز میں اقوام متحدہ کے منشور، حقوق انسانی کی آفاقی اعلامیہ کی شق 15 کے علاوہ 2015 میں دستخط کئے گئے ہندوستان - یوروپین یونین اسٹریٹجک پارٹنرشپ جوائنٹ ایکشن پلان اور انسانی حقوق پر یوروپین یونین - ہندوستان موضوعاتی ڈائیلاگ کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس میں ہندوستانی حکام سے اپیل کی گئی ہےکہ وہ سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہے لوگوں کے ساتھ 'مثبت مکالمہ' کریں اور 'امتیازی سلوک والے سی اے اے' کو منسوخ کرنے کے ان کے مطالبہ پر غور کریں۔

قرارد اد میں ہندوستان کے لوگوں کے خدشات کا ذکر رکتے ہوئے کہا گیا ہےکہ شہریت ترمیمی قانون ملک میں شہریت طے کرنے کے طریقے میں خطرناک تبدیلی کرےگا۔ اس میں بغیر شہریت والے لوگوں سے متعلق بڑا بحران پوری دنیا میں پیدا ہوسکتا ہے اور یہ بڑے انسانی مصائب کی وجہ بن سکتا ہے۔


واضح رہے گزشتہ سال دسمبر میں ہندوستان میں مودی کی قیادت والی مرکزی حکومت یہ ترمیمی قانون لے کر آئی ہے جس کے خلاف نہ صرف پورے ہندوستان میں مظاہرہ ہو رہے ہیں بلکہ یہ مظاہرہ اب پوری دنیا میں پھیل گئے ہیں ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 27 Jan 2020, 9:53 AM