کورونا وائرس کے خلاف جنگ طویل چلے گی، ڈبلیو ایچ او نے کیا متنبہ

ڈبلیو ایچ او سربراہ ٹیڈروس کا کہنا ہے کہ کورونا وبا مختلف علاقوں اور خطوں میں مختلف مراحل میں ہے۔ ایک ہی علاقے کے اندر یہ مختلف قسم میں موجود ہے۔

ٹیڈروس گیبريسس
ٹیڈروس گیبريسس
user

یو این آئی

جنیوا / نئی دہلی:عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کورونا وائرس 'كووڈ -19' کو ’انتہائی خطرناک‘ قرار دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اس کے قہر کی طوالت جاری رہے گی۔ ڈبلیو ایچ او کے ڈائرکٹر جنرل ٹیڈروس گیبريسس نے كووڈ -19 پر باقاعدہ پریس کانفرنس کے دوران بدھ کو کہا کہ مختلف علاقوں اور خطوں میں یہ وبا مختلف مراحل میں ہے۔ ایک ہی علاقے کے اندر یہ مختلف قسم کی شکل میں ہے۔ مغربی یوروپ میں یا تو اس نئے معاملات میں استحکام آ گیا ہے یا وہ کم ہو رہے ہیں۔ افریقہ، مشرقی اور جنوبی امریکہ اور مشرقی یوروپ میں کیس کم ہیں لیکن تشویشناک طور پر بڑھ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ’’زیادہ ترممالک میں یہ وبا ابھی ابتدائی مرحلہ میں ہے۔ کچھ ممالک میں جہاں یہ بہت پہلے آئی تھی وہاں دوبارہ اس کی غضبناکی بڑھ رہی ہے۔ ہمیں کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے۔ ہمیں طویل راستہ طے کرنا ہے۔ یہ وائرس طویل عرصہ تک ہمارے درمیان رہنے والا ہے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ لاک ڈاؤن اورسوشل ڈسٹنسنگ سمیت دیگر اقدامات سے کئی ممالک میں اس کے انفیکشن کو سست کرنے میں کامیابی ملی ہے، لیکن یہ وائرس ’انتہائی خطرناک‘ ہے۔ اس بات کے کافی ثبوت ہیں کہ دنیا کی زیادہ تر آبادی میں اس انفیکشن کا خطرہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اس کی غضبناکی دوبارہ بڑھ سکتی ہے۔


ٹٰیدروس نے کچھ ممالک میں لاک ڈاؤن مخالف خبروں کے درمیان کہا کہ ظاہری طور پرکئی ہفتوں سے گھروں میں قید رہ کر لوگ بور چکے ہیں۔ وہ عام زندگی جینا چاہتے ہیں کیونکہ ان کی زندگی اور ذریعہ معاش داؤ پر ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’ڈبلیو ایچ او بھی یہی چاہتا ہے اور ہم مسلسل اسی مقصد کے لئے کام کر رہے ہیں۔ لیکن ہم پہلے وقت میں واپس نہیں جا سکتے. ایک ’نئے معمولات‘ کی ضرورت ہے۔ ایک ایسی دنیا جس میں زیادہ صحت مند، زیادہ محفوظ اور (آفات کے لئے) مزید تیار ہو‘‘۔


انہوں نے رکن ممالک سے کورونا وائرس کے ہر ممکنہ مریض کی شناخت، ان کو قرنطینہ میں بھیجنے، ان کو چیک کرنے، ان کے رابطے میں آئے لوگوں کی شناخت کرکے انہیں قرنطینہ میں بھیجنے اور لوگوں کو كووڈ -19 کے بارے میں بیدار ہونے اورخود کو مضبوط کرنے کے لئے کہا۔


انہوں نے بتایا کہ دنیا کے 78 فیصد ممالک میں ہی کورونا وائرس سے لڑنے سے متعلق کوئی منصوبہ ہے۔ اس میں مریضوں کا پتہ لگانے کے لئے سرویلانس سسٹم، 76 فیصد ممالک کے پاس اور کیسز کی تصدیق کے لئے لیبارٹری ٹسٹ کی صلاحیت، 91 فیصد ممالک کے پاس ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ 52 فیصد ممالک کے پاس اس جنگ میں عام لوگوں کو شامل کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے اور اتنے ہی فیصد ممالک کے اسپتالوں اور دیگر طبی مراکز میں پینے کے پانی، صفائی اور حفظان صحت کے بارے میں کوئی معیاری انتظام ہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔