قبرص میں کھدائی سے قدیم تجارتی مرکز دریافت، مقبروں سے قیمتی اشیا برآمد

قبرص میں کھدائیوں سے بہت سارے ایسے نمونے ملے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ جنوبی ساحل پر واقع ایک قدیم بندرگاہی شہر لارنکا کانسی کے دور میں اس خطے میں ایک بڑا تجارتی مرکز موجود تھا

<div class="paragraphs"><p>العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آوازبیورو

نیکوسیا: قبرص میں ایک سویڈش مشن کی قیادت میں کھدائیوں سے بہت سارے ایسے نمونے ملے ہیں جو اس بات کی نشاندہی کر رہے ہیں کہ جنوبی ساحل پر واقع ایک قدیم بندرگاہی شہر لارنکا کانسی کے دور میں اس خطے میں ایک بڑا تجارتی مرکز موجود تھا۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق قبرص کے محکمہ آثار قدیمہ کے قائم مقام ڈائریکٹر ’’یوریوس یوریو‘‘ نے کہا کہ شہر کی دولت کا تعلق تانبے کی پیداوار اور قریب اور دور کی ثقافتوں کے ساتھ تجارت پر مبنی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مدفون تحائف کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ یہ مقبرے شہر کے حکمران طبقے کے خاندانوں کے ہیں۔ یہ لوگ یقیناً تانبے کی برآمدات اور بین الثقافتی تجارت میں سرگرم تھے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ ڈرومولاسیا- ویزاکیا میں کھدائی کی جگہ کانسی کے زمانے کے آخر میں ایک فروغ پزیر بندرگاہ تھی۔ کچھ مارین نے اندازہ لگایا کہ اس بندرگاہ کا حجم کم از کم 25 ہیکٹر تھا۔ یہ بستی 1600 اور 1100 قبل مسیح کے درمیان پروان چڑھی۔

اس کے حصے کے لیے گوتھن برگ یونیورسٹی نے گزشتہ ماہ اعلان کیا تھا کہ آخر کار اس نے کانسی کے دور کے تجارتی مرکز کے باہر مقبرے دریافت کر لیے ہیں۔


یہ بحیرہ روم کے علاقے میں پائے جانے والے امیر ترین مقبروں میں سے ایک ہیں۔ مقبروں میں موجود قیمتی نوادرات سے پتہ چلتا ہے کہ ان کا تعلق اس شہر کے حکمرانوں سے تھا۔ یہ علاقہ 1500 سے 1300 قبل مسیح کے درمیان تانبے کی تجارت کا مرکز تھا۔

آثار قدیمہ کے پروفیسر اور مہم کے رہنما پیٹر فشر نے کہا ہے کہ مقبروں کی دولت کو دیکھتے ہوئے یہ سمجھ میں آتا ہے کہ یہ شاہی مقبرے تھے۔ مقبرے زیرزمین چیمبروں پر مشتمل ہوتے ہیں جن تک رسائی سطح زمین سے ایک تنگ راستے کے ذریعہ ہوتی ہے۔

سویڈش مشن 2010 سے تکیہ ہالا سلطان کے آس پاس کی کھدائی کر رہا ہے ۔ اس سے قبل اس مشن کو تدفین کے کمرے ملے تھے۔ مشن نے کہا ہے کہ ہمیں 500 سے زیادہ دستکاری کی اشیا اور مکمل ٹکڑے ملے جو دو مقبروں پر تقسیم کیے گئے تھے۔

فشر نے یونیورسٹی کی ویب سائٹ پر بتایا کہ بہت سے نمونے قیمتی دھاتوں، قیمتی پتھروں، ہاتھی دانت اور اعلیٰ معیار کے سرامکس پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ تقریباً نصف نمونے پڑوسی ثقافتوں سے درآمد کیے گئے تھے۔ سونا اور ہاتھی دانت مصر سے درآمد کیے گئے تھے۔

قیمتی پتھرجیسے نیلی لاپیس لازولی، گہرا سرخ کارنیلین، اور نیلا سبز فیروزہبالترتیب افغانستان، ہندوستان اور سینائی سے درآمد کیے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔