جھیل کے نیچے 160 گھروں والا ’بھوتیا گاؤں‘ دیکھ کر سبھی حیران

بتایا جاتا ہے کہ 1950 میں ’کورون‘ نامی گاؤں میں پاور پلانٹ قائم کیا گیا تھا، اسی وقت اس گاؤں میں سیلاب آ گیا تھا جس سے سب کچھ تباہ و برباد ہو گیا تھا۔

تصویر بذریعہ ٹوئٹر
تصویر بذریعہ ٹوئٹر
user

تنویر

اکثر زمین اور سمندر کے اندر چھپے ہوئے کئی راز منکشف ہوتے رہے ہیں جو لوگوں کو حیران کر دیتے ہیں۔ اٹلی میں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ سامنے آیا ہے جہاں جھیل کے نیچے چھپے 160 گھروں والے ایک گاؤں کا پتہ چلا ہے۔ جھیل کا پانی کم ہونے پر یہ گاؤں باہری لوگوں کو نظر آیا۔ مقامی لوگوں کے مطابق یہ گاؤں کبھی کبھی نظر آتا ہے جس کے سبب اسے ’بھوتیا گاؤں‘ کہا جاتا ہے۔

سی بی ایس نیوز ڈاٹ کام کی ایک رپورٹ کے مطابق اٹلی کی جھیل سے دہائیوں بعد باہر نکلے اس گاؤں کا نام کورون ہے۔ 1950 میں اس گاؤں میں پاور پلانٹ قائم کیا گیا تھا، اسی وقت اس گاؤں میں سیلاب آ گیا تھا جس میں یہ گاؤں پوری طرح تباہ ہو گیا تھا۔ آسٹریا اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ اٹلی کی سرحد کے پاس موجود جھیل کو اب ایک تالاب کی مرمت کے لیے عارضی طور پر نکالا جا رہا ہے۔ جیسے جیسے آبی سطح کم ہو رہی ہے، 160 گھروں والا گاؤں نظر آنے لگا ہے۔


خبروں کے مطابق سب سے پہلے ایک چرچ کی مینار پانی سے باہر نکلی جو کہ غالباً 14ویں صدی میں بنائی گئی ہے۔ لیکن پانی جیسے جیسے کم ہو رہا ہے، تو جھیل کے نیچے ڈوب چکے اس گاؤں میں غاریں اور دیواریں بھی نظر آنے لگی ہیں۔ جھیل میں ڈوبے اس گاؤں کو لے کر ’کیورون‘ نام سے ایک ویب سیریز بھی بنی ہے، اس کے علاوہ اس گاؤں پر ایک کتاب لکھی گئی ہے جس میں گاؤں کی پوری کہانی کو بتایا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 May 2021, 7:11 PM
/* */