یورپ میں خشک سالی نے توڑا 500 سالہ ریکارڈ

یورپی کمیشن کے محققین نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کے بیشتر علاقوں میں خشک سالی 16ویں صدی کے بعد سے بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے

تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

یورپی کمیشن کے محققین نے خبردار کیا ہے کہ یورپی یونین کے بیشتر علاقوں میں خشک سالی 16ویں صدی کے بعد سے بدترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔ یورپی کمیشن کی جوائنٹ ریسرچ کونسل کے ایک سینیر محقق آندریا ٹوریٹی نے کہا کہ "ابھی یہ 500 سالوں میں بدترین سال دکھائی دے رہا ہےاور یہ 2018 کے مقابلے میں بھی بدتر ہے۔ گذشتہ 500 سالوں کی فہرست کو دیکھیں، چار سال پہلے گرم اور خشک موسم کی شدت کو دیکھتے ہوئے سے ملتے جلتے کوئی اور واقعات نہیں ہوئے۔"

انہوں نے وضاحت کی کہ "اس سال خاص طور پر خشک اور گرم موسم نے وسطی اور شمالی یورپ متاثر کیا جس میں بڑی فصلوں کی پیداوار میں 50 فیصد تک کمی واقع ہوئی، لیکن جنوبی یورپ میں مرطوب حالات نے زیادہ پیداوار دیکھی۔" انہوں نے مزید کہا کہ اس سال اس کے برعکس یورپ کا بیشتر حصہ گرمی کی لہروں اور خشک موسم کا شکار ہے۔ خشک سالی سے خوراک کی پیداوار، توانائی، پینے کے پانی اور جنگلی حیات متاثر ہو رہی ہیں۔


یورپین ڈروٹ آبزرویٹری (EDO) کے تازہ ترین اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ 20 جولائی تک کے 10 دنوں کے دوران، یورپی بلاک کی تقریباً 45 فیصد زمین "وارننگ" کے حالات میں تھی جو کہ خشک سالی کی تین اقسام میں سے دوسری ہے۔ اقوام متحدہ کے جنیوا میں قائم ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق گذشتہ ماہ جولائی میں ریکارڈ گرمی ہوئی اور یہ دُنیا کا گرم ترین مہینہ تھا۔

ڈبلیو ایچ او کی ترجمان کلیئر نولس نے ایک نیوز کانفرنس کو بتایا کہ "دنیا میں جولائی کے تین گرم ترین مہینوں میں سے ایک ریکارڈ مہینہ تھا۔ یقیناً جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں یورپ کے کچھ حصوں میں شدید اور طویل گرمی کی لہر آئی ہے۔ ایک بیان میں تنظیم نے موسمیاتی تبدیلی پر کوپرنیکس کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ماہ جولائی 2019 کے مقابلے میں قدرے ٹھنڈا تھا لیکن جولائی 2016 سے زیادہ گرم تھا۔


گرمی کی لہر کے علاوہ دنیا کے کچھ حصوں کو شدید خشک سالی کا سامنا ہے۔ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مطابق جولائی کا مہینہ یورپ کے بیشتر، شمالی امریکہ کے بیشتر حصوں اور جنوبی امریکہ، وسطی ایشیا اور آسٹریلیا کے بڑے حصوں میں اوسط سے زیادہ خشک رہا۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */