ایلون مسک کا ٹرمپ انتظامیہ سے علیحدگی کا اعلان

ایلون مسک نے ٹرمپ انتظامیہ میں سرکاری اخراجات کم کرنے کے مشن سے علیحدگی اختیار کر لی، “بگ بیوٹیفل بل” پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ مالیاتی نظم و ضبط کے خلاف ہے

<div class="paragraphs"><p>ایلون مسک کی فائل تصویر</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی ٹیکنالوجی کمپنی ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے سی ای او، ایلون مسک نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ میں اپنی خدمات کا اختتام کر دیا ہے۔ انہوں نے “ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفیشنسی” (DOGE) کے سربراہ کی حیثیت سے چھ ماہ کی مدت مکمل کی۔ مسک نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر اپنے استعفے کا اعلان کیا اور صدر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔

مسک نے اپنے بیان میں کہا کہ وہ حکومت کے غیر ضروری اخراجات کم کرنے کے مشن کے لیے صدر ٹرمپ کے شکر گزار ہیں لیکن حالیہ “بگ بیوٹیفل بل” پر تنقید کی، جسے انہوں نے “بڑا” یا “خوبصورت” تو کہا، لیکن دونوں نہیں۔ انہوں نے اس بل کو مالیاتی نظم و ضبط کے خلاف قرار دیا۔

DOGE کے قیام کا مقصد وفاقی اخراجات میں کمی لانا تھا، اور مسک نے اس دوران مختلف اقدامات کیے، جن میں وفاقی ایجنسیوں میں اصلاحات اور غیر ضروری پروگراموں کی بندش شامل تھی۔ تاہم، ان کے اقدامات پر تنقید بھی ہوئی، خاص طور پر “بگ بیوٹیفل بل” کے بعد، جس سے وفاقی خسارے میں اضافہ متوقع ہے۔


مسک کے استعفے کے بعد، ٹرمپ انتظامیہ میں ان کی پوزیشن پر سوالات اٹھے۔ صدر ٹرمپ نے ایک بیان میں کہا کہ وہ مسک کی خدمات کے معترف ہیں، لیکن ان پر انحصار نہیں کرتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسک نے شاندار کام کیا ہے، لیکن اب وہ اپنی کمپنیوں پر توجہ مرکوز کرنا چاہتے ہیں۔

مسک کی سیاسی سرگرمیوں نے ٹیسلا پر بھی اثر ڈالا، جہاں کمپنی کو عوامی احتجاج اور فروخت میں کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ انہوں نے وفاقی بیوروکریسی میں اصلاحات کے چیلنج کو کم سمجھا۔

مسک کے استعفے کے بعد، ٹرمپ کابینہ نے بجٹ کے فیصلوں پر زیادہ کنٹرول حاصل کیا ہے، اور DOGE کے مستقبل پر سوالات اٹھے ہیں۔ مسک نے کہا کہ وہ مستقبل میں غیر رسمی مشورے دیتے رہیں گے، لیکن ان کی توجہ اب ٹیسلا اور اسپیس ایکس پر مرکوز ہوگی۔

یہ استعفیٰ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب امریکہ میں “50501 موومنٹ” جیسے عوامی احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں، جو ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں اور مسک کی حکومتی شمولیت کے خلاف ہیں۔ مسک کے اقدامات نے انہیں سیاسی طور پر متنازعہ شخصیت بنا دیا ہے، اور ان کے استعفے کو مختلف زاویوں سے دیکھا جا رہا ہے۔


مسک کے استعفے کے بعد، ٹرمپ انتظامیہ میں ان کی جگہ پر نئے تقرریوں کی توقع کی جا رہی ہے، اور DOGE کے مستقبل پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔ مسک نے کہا کہ وہ اپنی کمپنیوں پر توجہ مرکوز کریں گے، اور حکومت میں ان کی شمولیت کا دور ختم ہو گیا ہے۔

یہ استعفیٰ امریکی سیاست اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ایک اہم موڑ ہے، اور اس کے اثرات مستقبل میں بھی محسوس کیے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔