ایلون مسک نے بغیر کسی وارننگ کے معطل کر دیئے متعدد صحافیوں کے ٹوئٹر اکاؤنٹس، وجہ بھی نہیں بتائی

معطل کئے گئے اکاؤنٹس نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، سی این این اور دیگر اشاعتوں کے لیے کام کرنے والے صحافیوں سے وابستہ ہیں۔ ان صحافیوں نے مسک کی ’ریئل ٹائم لوکیشن' پوسٹ کی تھی۔

ایلون مسک، تصویر آئی اے این ایس
ایلون مسک، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

واشنگٹن: ٹوئٹر کے سی ای او ایلون مسک نے مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم پر کئی نامور صحافیوں کے اکاؤنٹس معطل کر دیئے ہیں۔ معطل کئے گئے اکاؤنٹس نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، سی این این اور دیگر اشاعتوں کے لیے کام کرنے والے صحافیوں سے وابستہ ہیں۔ ان صحافیوں نے مسک کی ’ریئل ٹائم لوکیشن' پوسٹ کی تھی۔

جب ایک ٹوئٹر صارف نے کچھ صحافیوں کے معطل اکاؤنٹس کے اسکرین شاٹس پوسٹ کیے تو مسک نے جمعہ کو کہا، "صحافیوں پر وہی اصول لاگو ہوتے ہیں جو باقی سب پر لاگو ہوتے ہیں۔‘‘ انہوں نے بنیادی طور پر ٹوئٹر کی سروس کی شرائط کی براہ راست خلاف ورزی کرتے ہوئے میری درست ریئل ٹائم لوکیشن پوسٹ کی تھی۔‘‘ صارف کی پوسٹس میں نیویارک ٹائمز کے صحافی ریان میک اور دی انڈیپنڈنٹ کے ایرون روپر بھی شامل تھے۔ دریں اثنا، مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم نے ماسٹوڈن کے آفیشل اکاؤنٹ کو بھی معطل کر دیا، جو ٹوئٹر جیسا متبادل تلاش کرنے والے لوگوں کے لیے ایک پلیٹ فارم ہے۔


ٹوئٹر نے اکاؤنٹ کی معطلی کے حوالے سے کوئی وضاحت جاری نہیں کی۔ اکاؤنٹ کیوں ہٹایا گیا اور ان کا پروفائل اور سابقہ ٹوئٹز کیوں غائب ہوئے اس بارے میں کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ تاہم اکاؤنٹ معطل کرنے کے بعد ایلون مسک کا ایک ٹوئٹ ضرور منظر عام پر آیا۔ جس میں انہوں نے لکھا کہ ڈوکسنگ کے قوانین صحافیوں پر بھی لاگو ہوتے ہیں۔ کسی بھی شخص کی ذاتی معلومات شیئر کرنے پر اکاؤنٹ معطل کر دیا جائے گا۔ خیال رہے کہ ڈوکسنگ کا مطلب ہے کسی بھی شخص کی ذاتی معلومات کو اس کی اجازت کے بغیر آن لائن شیئر کرنا۔ اگر میڈیا رپورٹس پر یقین کیا جائے تو ان صحافیوں نے اسی پالیسی کی خلاف ورزی کی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔