ایلون مسک کو امریکی عدالت سے بڑا جھٹکا، 'ڈی او جی ای' کی ٹریزری سسٹم تک پہنچ پر لگی روک

صدر ٹرمپ نے عدالت کے احکام پر عمل کرنے کی بات کہی ہے۔ ٹریزری ڈپارٹمنٹ کے پاس امریکہ کے لاکھوں لوگوں کی انتہائی حساس اور ذاتی اطلاعات ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>ایلون مسک / آئی اے این ایس</p></div>

ایلون مسک / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

امریکہ کی ایک فیڈرل کورٹ نے ایلون مسک کی کمپنی ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی سی اینشی (ڈی او جی ای) کے خلاف فیصلہ سنایا ہے۔ عدالت نے مسک کی کمپنی کے افسروں کو امریکہ کے ٹریزری ڈپارٹمنٹ کی ورکنگ میں دخل دینے سے روک دیا ہے۔ کیونکہ اس ڈپارٹمنٹ کے پاس امریکہ کے لاکھوں لوگوں کی انتہائی حساس اور ذاتی جانکاری ہے، جہاں تک پہنچنے کا مسک کی کمپنی کو قانونی حق نہیں ہے۔

گزشتہ مہینے ہی ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے مسک کا نام نہاد ڈپارٹمنٹ آف گورنمنٹ ایفی سی اینشی (ڈی او جی ای) وفاقی ایجنسیوں تک پھیل گیا ہے اور ٹرمپ حکومت نے بےکار خرچ کو ختم کرنے کے لیے کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا کے چیف ایگزیکٹیو ایلون مسک کو سربراہ مقرر کیا ہے جس میں جمعہ کو ہزاروں نوکریوں میں کٹوتی شامل ہے۔


ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل کے ایک گروپ نے ایلون مسک، ڈونالڈ ٹرمپ اور 'ڈوگ' کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا۔ صدر ٹرمپ نے عدالت کے احکام پر عمل کرنے کی بات کہی ہے۔ وہیں مسک-ٹرمپ کے معاونین نے فیصلہ سنانے والے جج پرمواخذے کی کارروائی کی بات کہی ہے۔ مین ہٹن میں ڈسٹرکٹ جج جینیٹ ورگاس نے مقدمہ میں فیصلہ سنایا جبکہ ایک دوسری عدالت نے اس کے برعکس فیصلہ سناتے ہوئے مسک کی کمپنی کو ریکارڈ تک پہنچنے کی اجازت دی تھی۔

ضلع جج جین نیٹ ورگاس نے ہفتہ کو عرضی کا نپٹارہ کرتے ہوئے مسک کی کمپنی 'ڈی او جی ای' پر لگائی گئی عارضی روک کو بڑھا دیا۔ اس سے مسک کی ٹیم کھربوں ڈالر کی ادائیگی کے لیے ذمہ دار امریکہ کے ٹریزری سسٹم تک نہیں پہنچ پائے گی۔ جج نے ریکارڈ تک 'ڈوگ' کی پہنچ پر روک لگانے کے لیے 19 ڈیموکریٹک ریاستوں کے اٹارنی جنرل سے گزارش کی تھی۔

ان ہی میں سے ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم دیا گیا ہے۔ باقی عرضیوں پر فیصلہ ابھی سنایا جانا باقی ہے۔ ڈیموکریٹک اٹارنی جنرل کے گروپ نے مسک، ٹرمپ اور 'ڈوگ' پر مقدمہ دائر کرکے الزام لگایا تھا کہ ایلون مسک کی حکومت میں تقرری غیر آئینی تھی اور فیڈرل جج نے انہیں سرکاری ڈیٹا تک پہنچنے اور استعمال کرنے سے روکنے کی اپیل کی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔