مصر: کورونا کی وبا سے رمضان میں سجاوٹی فانوسوں کا کاروبار بری طرح متاثر

کورونا وائرس نے اس صنعت کو بہت متاثر کیا ہے۔ شہریوں کی خواہش ہے کہ وہ فانوس خریدیں کیونکہ یہ رمضان کے مہینے میں نہ صرف بچوں بلکہ بڑوں کا بھی پسندیدہ شغل ہے۔

تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
تصویر العربیہ ڈاٹ نیٹ
user

قومی آوازبیورو

قاہرہ: کورونا کی عالمی وبا نے انسان ہی نہیں بلکہ شجر وحجر کو بھی متاثر کیا ہے بلکہ ہر شعبہ ہائے زندگی پر اس نے منفی اثرات ڈالے ہیں۔ مصر میں ماہ صیام کی آمد سے قبل 'رمضان کے سجاوٹی فانوس' یا لالٹینوں کا کاروبار کافی مقبول ہوتا تھا مگر گزشتہ برس کی طرح اس سال بھی مصر میں رمضان کے سجاوٹی فانوسوں کا کاروبار بری طرح متاثر ہوا ہے۔

رمضان کے مقدس مہینے کی آمد پر مصر کی مختلف سڑکوں پر بنی عارضی دکانوں پر لٹکتی ہوئی لالٹینیں آنے والوں کا استقبال ہی نہیں بلکہ ماہ صیام کی آمد پر ہونے والی خوشی کا اظہار سمجھی جاتی ہیں۔ مصر میں رمضان المبارک کے بابرکت مہینے میں لالٹین بنانے کی تاریخ مشہور ہے۔ لالٹینوں اور فانوسوں کی تیاری ایک صنعت کے ساتھ ایک رسم بھی ہے جو مصر کو دوسرے عرب ملکوں میں ممتاز کرتی ہے۔


تاہم کورونا وائرس نے اس صنعت کو بہت متاثر کیا ہے۔ شہریوں کی خواہش ہے کہ وہ فانوس خریدیں کیونکہ یہ رمضان کے مہینے میں نہ صرف بچوں میں بلکہ بڑوں کا بھی پسندیدہ شغل ہے۔ "العربیہ ڈاٹ نیٹ" کی ٹیم نے قاہرہ کے علاقے الحسین کا دورہ کیا۔ یہ علاقہ لالٹین ڈیلروں اور ماہ رمضان کی سجاوٹ کے سامان کے لیے مشہور ہے۔ العربیہ ڈاٹ‌ نیٹ کی ٹیم یہ جان کاری حاصل کرنا چاہتی تھی کہ کورونا کی وبا نے اس علاقے میں فانوسوں کے کاروبار کو کیسے متاثر کیا ہے۔

لالٹین کے ایک ڈیلر محمد ابراہیم نے 'العربیہ ڈاٹ نیٹ' کو بتایا کہ اس سال کورونا وائرس کے پھیلاؤ نے فانوسوں کے خریدو فروخت کو بہت متاثر کیا اور ہم اس کا پچھلے سالوں سے موازنہ نہیں کر سکتے کیونکہ سیزن کے آغاز سے ہی لوگوں کا رحجان بہت کم ہے۔ ماہ شعبان میں ہی الحسین کے بازار میں رمضان المبارک کے لیے لالٹینوں اور سجاوٹ کے سامان کی خریدو فروخت شروع ہو جاتی تھی مگر اس بار ایسا نہیں ہے۔


انہوں نے مزید کہا کہ اس سیزن کے دوران ہم بہت بڑی مقدار میں لالٹین اور سجاوٹ کا سامان خریدتے اور درآمد کرتے تھے تاکہ مارکیٹ کی ضروریات کو پورا کیا جا سکے۔ تاہم اس سال قیمتوں میں تاجروں کے لیے پچھلے سالوں کے مقابلے میں اضافہ ہوا ہے۔

محمد ابراہیم نے مزید کہا کہ فانوسوں کی قیمتوں میں کم از کم 10 گنا تک اضافہ ہوا، حالانکہ ان کے معیار میں‌ کوئی بہتری نہیں آئی، لکڑی کے فانوس کی قیمتوں میں سب سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ محمد ابراہیم کا کہنا تھا کہ فانوسوں کی قیمتوں میں ان کے حجم اور ان کی تیاری میں استعمال ہونے والی اشیا کے مطابق اضافہ ہوتا ہے۔ ایک فانوس 35 سے 50 مصری پاونڈ تک دستیاب ہے۔ لکڑی، تانبے یا پلاسٹک کی لالٹینوں اور فانوسوں کی قیمتیں الگ الگ ہوتی ہیں۔ بعض لالٹینوں کی قیمت 700 مصری پاونڈز تک ہوتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔