ڈونلڈ ٹرمپ پر عدالت کا دباؤ، حلف سے قبل پیشی لازمی، ہش منی کیس میں فیصلہ قریب

ڈونلڈ ٹرمپ کو 20 جنوری کو امریکی صدر بننے سے قبل عدالت میں پیش ہونا ہوگا۔ ہش منی کیس میں انہیں مجرمانہ ریکارڈ میں ردوبدل کا مرتکب ٹھہرایا گیا ہے، مگر جیل کی سزا کا امکان نہیں

<div class="paragraphs"><p>ڈونلڈ ٹرمپ / آئی اے این ایس</p></div>

ڈونلڈ ٹرمپ / آئی اے این ایس

user

قومی آواز بیورو

امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک بار پھر قانونی مسائل کا سامنا ہے۔ انہیں ایک بالغ فلمی اداکارہ کو رقم دے کر خاموش کرانے کے معاملے میں عدالت کے روبرو پیش ہونا پڑے گا۔ یہ فیصلہ ان کی 20 جنوری کو ہونے والی صدراتی حلف برداری سے محض دس دن قبل آیا ہے۔ جج جوآن مرشین نے اشارہ دیا ہے کہ ٹرمپ کو جیل نہیں جانا پڑے گا بلکہ انہیں مشروط رہائی دی جا سکتی ہے۔

یہ کیس 2016 کی انتخابی مہم سے متعلق ہے، جہاں ٹرمپ نے مبینہ طور پر اسٹورمی ڈینیلز کو ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر کی ادائیگی کی تاکہ وہ ان کے ساتھ 2006 کے تعلقات کے بارے میں خاموش رہیں۔ ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اس رقم کو چھپانے کے لیے کاروباری ریکارڈ میں ہیر پھیر کی۔ ٹرمپ نے ان الزامات کو سیاسی سازش قرار دیا تھا۔


ٹرمپ کے وکلا نے دلیل دی تھی کہ انتخاب جیتنے کے بعد ان پر قانونی دباؤ ان کے فرائض میں خلل ڈالے گا، تاہم جج نے ان کی اپیل مسترد کرتے ہوئے واضح کیا کہ قانون سب کے لیے یکساں ہے۔ عدالت نے ٹرمپ کو ذاتی یا ورچوئل طور پر پیش ہونے کا اختیار دیا ہے۔

جج نے کہا کہ جوری کے فیصلے کو رد کرنے سے قانون کی حکمرانی کو نقصان پہنچے گا۔ قانونی ماہرین کے مطابق، یہ کیس امریکی تاریخ میں ایک انوکھی مثال ہے، کیونکہ آج تک کسی بھی سابق یا موجودہ صدر پر اس طرح کا جرم ثابت نہیں ہوا۔

ٹرمپ کے ترجمان اس معاملے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے فوری رد کیے جانے کا مطالبہ کر چکے ہیں۔ ریپبلکن پارٹی نے حالیہ انتخابات میں کانگریس میں برتری حاصل کی ہے اور ٹرمپ 20 جنوری کو 47ویں صدر کے طور پر حلف اٹھائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔