ٹرمپ نے ہندوستان میں انتخابی فنڈنگ روکنے کا دفاع کیا، کہا- ’ان کے پاس بہت پیسے ہیں، ہم دو کروڑ ڈالر کیوں دیں؟‘

ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان میں انتخابی عمل کے لیے دی جانے والی 2 کروڑ ڈالر کی امریکی فنڈنگ روکنے کے فیصلے کا دفاع کیا۔ انہوں نے اس امداد پر سوال اٹھایا اور کہا کہ ہندوستان کے پاس کافی وسائل ہیں

ڈونلڈ ٹرمپ
ڈونلڈ ٹرمپ
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ہندوستان میں ووٹنگ کے فروغ کے لیے دی جانے والی 2 کروڑ ڈالر کی امریکی فنڈنگ کو روکنے کے فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ امریکہ کو ہندوستان جیسے ملک کو ایسی مالی مدد فراہم کرنے کی کیا ضرورت ہے، جبکہ اس کے پاس پہلے ہی وافر وسائل موجود ہیں۔

ٹرمپ نے کہا، "ہم ہندوستان کو 2 کروڑ ڈالر کیوں دے رہے ہیں؟ ان کے پاس بہت پیسہ ہے۔ وہ دنیا میں سب سے زیادہ ٹیکس جمع کرنے والے ممالک میں سے ایک ہیں اور ان کے ٹیرف بھی بہت زیادہ ہیں۔ میں ہندوستان اور ان کے وزیر اعظم کا احترام کرتا ہوں لیکن ووٹر ٹرن آؤٹ بڑھانے کے لیے 2 کروڑ ڈالر کیوں دیں؟"

یاد رہے کہ یہ فیصلہ محکمہ ڈوج (ڈی او جی ای) نے 16 فروری کو لیا تھا، جس کی قیادت ایلون مسک کر رہے ہیں۔ اس فیصلے کے تحت مختلف ممالک کو دی جانے والی فنڈنگ روکی گئی، جس میں ہندوستان کے انتخابی عمل میں شمولیت بڑھانے کے لیے مختص 2 کروڑ ڈالر بھی شامل تھے۔ محکمہ ڈوج نے واضح کیا کہ امریکہ نے ہندوستان میں ووٹنگ فیصد میں اضافہ کرنے کے لیے چلائے جانے والے پروگرام کے فنڈ میں کمی کا فیصلہ کیا ہے۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ٹرمپ پہلے بھی ہندوستان کے زیادہ ٹیرف پر بیان دے چکے ہیں اور اسے دنیا کے بلند ترین ٹیرف والے ممالک میں شمار کرتے ہیں۔


ڈوج کیا ہے؟

یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ڈوج کیا ہے اور اس نئے ڈیپارٹمنٹ کا نام کہاں سے آیا؟ دراصل، ڈوجی کوئن ایک مشہور کرپٹو کرنسی ہے جو 2013 میں بلی مارکس اور جیکسن پامر نے بنائی تھی۔ اس کرنسی کی علامت کے طور پر شیبا انو نسل کے کتے کی تصویر استعمال کی جاتی ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ ڈوجی کوائن کو اصل میں بٹ کوائن اور دیگر کرپٹو کرنسیز کا مذاق اڑانے کے لیے تخلیق کیا گیا تھا لیکن 2021 میں یہ کرپٹو کرنسی ایلون مسک کی ٹویٹس کے بعد مقبول ہو گئی۔ ڈوجی کوئن کے لوگو کو ’Doge‘ کہا جاتا ہے اور اس کے میمز وائرل ہونے کے بعد کرپٹو کرنسی کمیونٹی میں اس کی مقبولیت میں اضافہ ہوا۔

ٹرمپ کی جانب سے ہندوستان کے لیے امریکی فنڈنگ روکنے کے فیصلے پر ملا جلا ردعمل سامنے آیا ہے۔ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکہ کو دوسرے ممالک کے اندرونی انتخابی عمل میں مداخلت نہیں کرنی چاہیے، جبکہ کچھ کا ماننا ہے کہ اس طرح کی فنڈنگ جمہوری اقدار کو فروغ دینے میں مدد دیتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔