مصر اور ترکیہ کے درمیان ایک عشرے کے بعد سفارتی تعلقات بحال

مصر اور ترکیہ نے ایک عشرے کے بعد باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں اور ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں سفیروں کا تقرر کر دیا ہے

<div class="paragraphs"><p>مصر ترک تعلقات / العربیہ ڈاٹ نیٹ</p></div>

مصر ترک تعلقات / العربیہ ڈاٹ نیٹ

user

قومی آوازبیورو

انقرہ / قاہرہ: مصر اور ترکیہ نے ایک عشرے کے بعد باضابطہ طور پر سفارتی تعلقات بحال کر لیے ہیں اور ایک دوسرے کے دارالحکومتوں میں سفیروں کا تقرر کر دیا ہے۔ دونوں ممالک کے وزراء خارجہ نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ عمرو الہمامی انقرہ میں مصر کے سفیر ہوں گے جبکہ ترکی نے صالح متلو سین کو قاہرہ میں اپنا سفیر مقرر کیا ہے۔

ترک وزیر خارجہ حقان فیدان نے اس اعلان کے بعد ایک نیوزکانفرنس میں کہا کہ ’’یہ تقرر تعلقات کو معمول پر لانے میں ایک اہم سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔اب سے ہمارے تعلقات سیاسی، اقتصادی اور دیگر تمام شعبوں میں تیزی سے بہتر ہوتے رہیں گے۔ یہ ہمارے صدر اور حکومت کی خواہش ہے‘‘۔


دونوں ممالک کے درمیان تعلقات 2013 میں اس وقت خراب ہوئے تھے جب مصر کے آرمی چیف جنرل عبدالفتاح السیسی نے الاخوان المسلمون کے منتخب صدر محمد مرسی کو اقتدار سے بے دخل کردیا تھا۔اس وقت مصر نے ترکیہ کے سفیر کو ملک بدر کر دیا تھااور انقرہ پر الزام عاید کیا تھا کہ وہ ان تنظیموں کی پشت پناہی کر رہا ہے جو ملک کو کمزور کرنے پر تلی ہوئی ہیں۔

اس کے بعد سے قاہرہ میں ترکیہ کا سفیر تعینات نہیں تھا۔مصری صدر عبدالفتاح السیسی نے اپنے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوآن کے ساتھ مئی میں ملاقات میں دوطرفہ سفارتی تعلقات بحال کرنے سے اتفاق کیا تھا۔

انقرہ اور قاہرہ میں دونوں ملکوں کے سینیر حکام کے درمیان سفارتی تعلقات کی بحالی کے لیے مشاورت 2021 میں شروع ہوئی تھی اور اس وقت ترکیہ مصر، متحدہ عرب امارات، اسرائیل اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات بہتر بنانے کا خواہاں تھا۔

انقرہ اور قاہرہ کے درمیان تعلقات معمول پرلانے کے عمل میں اس وقت تیزی آئی جب صدر عبدالفتاح السیسی اور طیب ایردوآن نے دوحہ میں 2022 میں فٹ بال ورلڈ کپ کے موقع پر ہاتھ ملایا تھا۔


مصری وزیر خارجہ سامح شکری نے فروری میں ترکیہ اور شام میں آنے والے زلزلوں کے بعد اظہار یک جہتی کے لیے ترکیہ کا دورہ کیا تھا۔ان زلزلوں میں 50 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک ہوئے تھے۔اس سے اگلے ماہ ترک وزیر خارجہ نے مصر کا دورہ کیا تھا۔

بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔