انڈونیشیا میں شدید زلزلہ سے تباہی، 162 افراد ہلاک، اہل خانہ کی تلاش میں اِدھر اُدھر بھٹک رہے لوگ

شدید زلزلہ کے سبب 162 افراد ہلاک ہو گئے، جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے ہیں اور متعدد افراد لاپتہ ہیں۔ عالم یہ ہے روتے بلکتے لوگ اپنے اہل خانہ کو تلاش کر رہے ہیں

انڈونیشیا میں زلزلہ / Getty Images
انڈونیشیا میں زلزلہ / Getty Images
user

قومی آوازبیورو

جکارتہ: انڈونیشیا کے مرکزی جزیرے جاوا میں پیر کو آنے والے زلزلے کے نتیجے میں 162 افراد ہلاک جب کہ 700 سے زائد زخمی ہو گئے، جبکہ متعدد افراد تاحال لاپتہ ہیں۔ زلزلے کے بعد ہونے والی تباہی سے مقامی لوگ خوفزدہ ہیں۔ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 5.4 تھی مگر تقریباً 25 جھٹکوں نے عمارتوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ سینکڑوں عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے اور لوگوں کو جان بچانے کے لیے محفوظ مقامات کی طرف بھاگنا پڑا۔

انڈونیشیا کی میٹرولوجی اینڈ کلائمیٹولوجی اور جیو فزیکل ایجنسی کے مطابق زلزلے کے بعد مزید 25 آفٹر شاکس ریکارڈ کیے گئے۔ اس دوران لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ زلزلے کے باعث ڈاکٹروں نے جلد بازی میں مریضوں کو اسپتال سے باہر نکالا۔ اسپتالوں سے مریضوں کو بحفاظت نکالنے کے بعد ڈاکٹروں نے راحت کی سانس لی۔ تاہم اس دوران سنگین مریضوں کا علاج تعطل کا شکار رہا۔


زلزلے کے باعث گھنٹوں بجلی بند رہی۔ خوفزدہ لوگوں میں بے چینی پھیلی ہوئی تھی کیونکہ وہ بجلی نہ ہونے کی وجہ سے نیوز چینلز سے اپ ڈیٹ حاصل نہیں کر پا رہے تھے۔ انڈونیشیا کی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کا کہنا ہے کہ 25 افراد اب بھی ملبے تلے دبے ہوئے ہیں، ریسکیو آپریشن رات تک جاری رہے گا۔ ہماری کوشش ہے کہ سب کو بحفاظت باہر نکالا جائے۔

ایجنسی نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد 162 ہو گئی ہے۔ 2000 سے زائد مکانات کو نقصان پہنچا ہے۔ اس کے علاوہ 5000 سے زائد افراد کو محفوظ مراکز میں پہنچایا گیا ہے۔

مغربی جاوا کے گورنر رضوان کامل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ’’لوگ خوفزدہ ہیں اور رو رہے ہیں۔ حالات معمول پر آنے میں وقت لگے گا لیکن ہم مصروف ہیں۔ شدید لینڈ سلائیڈنگ سے کئی سڑکیں دب گئی ہیں، انہیں بلڈوزر کی مدد سے دوبارہ کھولا جا رہا ہے۔ یہ شہر پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے بچاؤ میں کچھ مشکل ضرور ہے۔‘‘

صورتحال یہ تھی کہ لوگ روتے روتے اپنے گھر والوں کو ڈھونڈ رہے تھے۔ ترپال پر لاشیں پڑی تھیں۔ لوگ اس میں اپنے اہل خانہ کو ڈھونڈ رہے تھے۔ کامل نے بتایا کہ ابھی بھی بہت سے لوگ جائے وقوعہ پر پھنسے ہوئے ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ زخمیوں اور مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔


مقامی انتظامیہ کے سربراہ نے کہا کہ زیادہ تر اموات ایک اسپتال میں ہوئیں جہاں مریض داخل تھے اور وہ اسپتال کھنڈرات میں تبدیل ہو چکا ہے۔ انہوں نے انڈونیشیائی میڈیا کو بتایا کہ زلزلے کے بعد شہر کے سیانگ اسپتال میں بجلی نہیں تھی جس کی وجہ سے ڈاکٹر متاثرین کا فوری علاج نہیں کر پا رہے تھے۔ جس میں کچھ مریض علاج نہ ہونے کی وجہ سے دم توڑ گئے۔ انہوں نے کہا کہ مریضوں کی بڑی تعداد کے باعث مزید ہیلتھ ورکرز کی فوری ضرورت تھی لیکن اب حالات قابو میں ہیں۔ میڈیا رپورٹوں کے مطابق مقامی لوگوں نے پک اپ ٹرکوں اور موٹر سائیکلوں میں زخمیوں کو ہسپتال پہنچایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔