امریکہ میں سرکاری ’شٹ ڈاؤن‘ کے باوجود صدر ٹرمپ کے لیے تعمیراتی کام جاری، 300 ملین ڈالر سے تیار ہو رہا نیا ’بال روم‘
امریکہ کی سابق نائب صدر کملا ہیرس نے صدر ٹرمپ پر حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب ملک کے غریب کنبے مشکل میں ہیں، ٹرمپ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے اپنے شاہی شوق پورے کر رہے ہیں۔

امریکہ میں تقریباً ایک ماہ سے سرکاری شٹ ڈاؤن ہے۔ یعنی سرکاری امداد جاری نہیں کی جا رہی ہے، جس سے لاکھوں کنبے مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ حالانکہ اس شٹ ڈاؤن کا اثر امریکی صدر ٹرمپ پر دکھائی نہیں دے رہا ہے، کیونکہ وہ اپنے عالیشان تعمیراتی کاموں کے لیے سرخیوں میں ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ وہائٹ ہاؤس میں 300 ملین ڈالر کے خرچ سے ایک عظیم الشان نیا بال روم تیار ہو رہا ہے۔ اس معاملے میں امریکہ کی سابق نائب صدر کملا ہیرس نے تلخ حملہ کیا ہے۔
کملا ہیرس کا کہنا ہے کہ جب ملک کے غریب کنبے مشکل میں ہیں، ٹرمپ ٹیکس دہندگان کے پیسوں سے اپنے شاہی شوق پورے کر رہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ انتہائی نامناسب ہے۔ صرف نیا بال روم ہی نہیں، بلکہ صدر ٹرمپ نے وہائٹ ہاؤس کے لنکن باتھ روم کو بھی پوری طرح نئی شکل دے دی ہے۔‘‘ ہیرس نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر کچھ تصویریں بھی شیئر کی ہیں اور بتایا ہے کہ اب یہ باتھ روم سنگ مرمر اور سونے کی سجاوٹ سے چمک رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ لنکن باتھ روم وہائٹ ہاؤس کی دوسری منزل پر موجود ہے۔ ٹھیک اس حصہ میں جہاں لنکن بیڈروم ہے۔ کہا جاتا ہے کہ یہیں پر کبھی امریکہ کے سولہویں صدر ابراہم لنکن کام کرتے تھے۔ تقریباً 80 سال قدیم اس باتھ روم میں پہلے ہلکے سبز رنگ کی ٹائلیں اور معمولی اسٹرپ لائٹیں لگی تھیں۔ اس کے بارے میں ٹرمپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے کہ لنکن باتھ روم 1940 کی دہائی میں گرین ٹائل اور آرٹ ڈیکو اسٹائل میں بنا تھا، جو لنکن کے دور کے لیے بالکل نامناسب تھا۔ ان کے مطابق اب باتھ روم کو سیاہ-سفید اسٹیچوری سنگ مرمر، طلائی نل اور طلائی فریم والے شیشوں سے سجایا گیا ہے۔ ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ یہ ڈیزائن ’لنکن دور‘ کو ظاہر کرنے والا ہے، اور ممکن ہے کہ وہی سنگ مرمر استعمال ہوا ہو جو بنیادی طور سے وہاں تھا۔
بہرحال، وہائٹ ہاؤس میں ٹرمپ کے ذریعہ کی جا رہی تبدیلیوں پر اب بحث شروع ہو گئی ہے۔ ان کے حامی کہتے ہیں کہ ٹرمپ تاریخی وراثت کو نئی زندگی دے رہے ہیں، جبکہ ناقدین کا ماننا ہے کہ یہ نمائش اور شوق کا مظاہرہ ہے۔ کئی تجزیہ کار مانتے ہیں کہ سرکاری شٹ ڈاؤن اور معاشی دباؤ کے درمیان ایسے شاہی طرز والے کام عوام کو غلط پیغام دیتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔