ڈھاکہ طیارہ حادثہ: 28 طلبہ سمیت 31 ہلاکتیں، ڈی این اے سے شناخت کا عمل جاری
ڈھاکہ میں بنگلہ دیشی فضائیہ کا لڑاکا طیارہ اسکول پر گرنے سے ہلاکتیں 31 ہوگئیں، جن میں 28 طلبہ شامل ہیں۔ لاشوں کی شناخت ڈی این اے سے کی جا رہی ہے، زخمیوں کی تعداد 78 ہے، جن میں سے کئی کی حالت نازک ہے

ڈھاکہ میں اسکول پر طیارہ گرنے کے بعد کا منظر / آئی اے این ایس
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی راجدھانی ڈھاکہ میں پیر کو پیش آنے والے افسوسناک فضائی حادثے میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 31 ہو گئی ہے، جن میں 28 اسکولی بچے شامل ہیں۔ بنگلہ دیشی فضائیہ کا چینی ساختہ ایف-7 طیارہ تکنیکی خرابی کے باعث آپریشنل مشق کے دوران اُتّرا کے علاقے میں واقع مائل اسٹون اسکول اینڈ کالج کی عمارت سے ٹکرا گیا۔ طیارہ دو منزلہ عمارت پر گرتے ہی زوردار دھماکے سے آگ بھڑک اٹھی، جس کے نتیجے میں درجنوں طلبہ بری طرح جھلس گئے۔
چیف ایڈوائزر برائے صحت و خاندانی بہبود کے معاونِ خصوصی پروفیسر سید الرحمٰن نے میڈیا کو بتایا کہ اس وقت مختلف اسپتالوں میں 78 افراد زیرِ علاج ہیں، جن میں پانچ کی حالت نازک ہے۔ حادثے کے بعد ریسکیو اہلکاروں نے فوری کارروائی کی، جبکہ والدین اور مقامی افراد جائے حادثہ پر پہنچ کر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے رہے۔
پروفیسر رحمن کے مطابق، ’’مرنے والوں میں 28 بچے ہیں، جبکہ دیگر میں پائلٹ فلائٹ لیفٹیننٹ توقیر اسلام اور ایک خاتون ٹیچر شامل ہیں۔‘‘ اب تک 20 لاشوں کی شناخت ہو چکی ہے، جبکہ بری طرح جھلس جانے والے بعض متاثرین کی شناخت کے لیے ڈی این اے جانچ کا سہارا لیا جا رہا ہے۔
فوج، ریسکیو ٹیمیں، اسکول و اسپتال حکام اور عبوری حکومت کے درمیان مشترکہ کوششوں سے مرنے والوں اور زخمیوں کی مکمل فہرست تیار کی جا رہی ہے۔ ڈھاکہ کے کمبائنڈ ملٹری اسپتال (سی ایم ایچ) میں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریکارڈ کی گئی ہیں، جہاں 14 افراد جاں بحق اور 27 زخمی ہوئے۔
فضائیہ کے ترجمان کے مطابق طیارہ دوپہر 1:06 پر ایک تربیتی پرواز پر روانہ ہوا تھا، مگر اڑان کے فوراً بعد اس میں فنی خرابی پیدا ہوئی۔ پائلٹ نے جہاز کو گنجان آباد علاقے سے دور لے جانے کی کوشش کی، مگر وہ اسکول کی عمارت سے ٹکرا گیا۔ طیارہ ایف-7 دراصل چینی جے-7 طیارے کا ایکسپورٹ ورژن ہے، جسے 1980 کی دہائی میں بنایا گیا تھا۔ بنگلہ دیش نے 1989 سے 2011 کے دوران چین سے 57 ایف-7 طیارے حاصل کیے تھے۔
اس حادثے کے بعد عبوری وزیرِاعظم محمد یونس نے گہرے دکھ اور صدمے کا اظہار کرتے ہوئے متاثرہ خاندانوں سے تعزیت کی اور سوشل میڈیا پر جاری بیان میں کہا، ’’یہ المیہ پورے ملک کے لیے ایک ناقابلِ تلافی نقصان ہے۔‘‘
حکومت نے متاثرین کے لیے ہیلپ لائنز بھی جاری کی ہیں اور فوجی اہلکاروں کو نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف برنز اینڈ پلاسٹک سرجری میں تعینات کر دیا گیا ہے تاکہ رش اور ہجوم کو کنٹرول کیا جا سکے۔ ادھر، بعض حلقوں کی جانب سے ہلاکتوں کی اصل تعداد چھپانے کے الزامات پر عبوری حکومت نے سخت ردعمل دیا ہے۔ ایک سرکاری بیان میں کہا گیا، ’’ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ کسی قسم کی معلومات چھپائی نہیں جا رہیں، بلکہ متاثرین کی تصدیق کے لیے مکمل احتیاط سے کام لیا جا رہا ہے۔‘‘
حکام کے مطابق مکمل فہرست جلد شائع کی جائے گی، جبکہ کئی لاشوں کی شناخت میں وقت لگ سکتا ہے۔ زخمیوں کی مسلسل نگرانی کی جا رہی ہے اور حکومت نے ہر ممکن طبی امداد فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔