سائبر حملے نے ایران کو مشکل میں ڈالا، ہیکرس نے 60 تیل ٹینکرس کا کنکشن سیٹلائٹ سے کاٹ دیا
سائبر حملہ سے جہازوں اور بندرگاہوں کے درمیان رابطہ ٹوٹ گیا ہے۔ چونکہ ایران پر سخت مغربی پابندیاں ہیں اس لیے شپنگ کمپنیوں کو جدید تکنیک، انشورنس اور بین الاقوامی بندرگاہوں تک رسائی نہیں مل پا رہی۔

تہران کی سمندری معیشت پر اس وقت زوردار جھٹکا لگا جب ہیکرس نے کئی تیل ٹینکرس پر سائبر حملہ کر دیا۔ اس ہیکر گروپ کا نام ’لیب دختیگان‘ بتایا جا رہا ہے، جس نے ایران کے کئی تیل ٹینکرس اور کارگو شپ پر سائبر حملہ کیا ہے۔ اس ہیکر گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے ایران کے 60 سے زائد تیل ٹینکرس اور کارگو شپس کے کمیونکیشن سسٹم کو بند کر دیا ہے۔
اس سائبر حملہ سے جہازوں اور بندرگاہوں کے درمیان کا رابطہ پوری طرح ٹوٹ گیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ ایران پر پہلے سے ہی سخت مغربی پابندیاں ہیں، جن کی وجہ سے اس کی شپنگ کمپنیوں کو جدید تکنیک، انشورنس اور بین الاقوامی بندرگاہوں تک رسائی نہیں مل پا رہی۔ اب سائبر حملہ نے اس کے بیڑوں کو مزید غیر محفوظ بنا دیا ہے۔
بہرحال، ہیکرس نے جانکاری دی ہے کہ انھوں نے ایران کی ’فناوا گروپ‘ نامی آئی ٹی اور ٹیلی کام کمپنی کے سستم میں سیندھ لگائی ہے۔ یہ کمپنی سیٹلائٹ کمیونکیشن، ڈاٹا اسٹوریج اور پیمنٹ سسٹم چلاتی ہے۔ ہیکرس کو جہازوں کے لینکس آپریٹنگ سسٹم تک روٹ لیول رسائی ملی اور انھوں نے فالکن نامی سافٹ ویئر کو بند کر دیا۔ یہی سافٹ ویئر جہاز اور ساحل کے درمیان سیٹلائٹ کمیونکیشن کو کنٹرول کرتا ہے۔ اس کارگزاری کا نتیجہ یہ ہوا کہ جہازوں کی اے آئی ایس یعنی آٹومیٹک آئیڈنٹفکیشن سسٹم اور سیٹلائٹ ٹریکنگ پوری طرح بند ہو گئی۔
یہ پہلی بار نہیں ہے جب ایرانی شپنگ کو ہدف بنایا گیا ہے۔ مارچ 2025 میں بھی اسی گروپ نے 116 جہازوں کے کمیونکیشن نظام کو ٹھپ کر دیا تھا۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ یہ حملہ امریکہ کی یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف کارروائی کے ساتھ منسلک تھا۔ سائبر حملے کے درمیان ہی امریکہ نے حال ہی میں 13 کمپنیوں اور 8 جہازوں پر نئی پابندیاں لگائی ہیں، جنھیں ایرانی تیل ایکسپورٹ اور اسلحہ سپلائی سے جوڑا جا رہا ہے۔