دہلی کے اراکین اسمبلی کی تنخواہ اور اسٹاف بڑھانے کو لے کر کمیٹی تشکیل، 15 دنوں میں رپورٹ ہوگی پیش
قانون ساز اسمبلی کے ذریعہ تشکیل کمیٹی کے سربراہ بی جے پی کے ابھے ورما ہیں اور اس میں ایم ایل اے سوریہ پرکاش کھتری، پونم شرما، سجیو جھا اور وشیش روی بھی شامل ہیں۔

دہلی اسمبلی کی فائل تصویر / آئی اے این ایس
دہلی کے اراکین اسمبلی کے لیے جلد ہی اچھی خبر آنے والی ہے۔ دراصل دہلی اسمبلی نے بدھ کو ایم ایل اے کی تنخواہ میں اضافہ اور دیگر سہولیات کے جائزہ کے لیے پانچ رکنی کمیٹی کی تشکیل کی ہے۔ ایوان میں بحث کے دوران بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کے اراکین اسمبلی نے یہ معاملہ اٹھایا تھا، جس کے بعد اس کمیٹی کی تشکیل عمل میں آئی۔
اراکین اسمبلی نے تنخواہ میں اضافہ کے ساتھ ساتھ اپنے انتخابی حلقہ سے متعلق کام کے لیے بھی انہیں دستیاب کرائے جانے والے ملازمین کی تعداد میں اضافہ اور انہیں دستیاب کرائے جانے والے ڈاٹا انٹری آپریٹروں کی اجرت کو بڑھائے جانے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
اس سلسلے میں جانکاری دیتے ہوئے اسمبلی کے اسپیکر وجندر گپتا نے ایوان کو بتایا، "ایوان میں دو معاملوں پر بات ہوئی، جن میں ڈاٹا انٹری آپریٹروں سے متعلق معاملہ اور اراکین پارلیمنٹ کے مطابق (اراکین اسمبلی کا) اعزازیہ بڑھانا شامل ہے۔ بحث کے دوران حزب اقتدار اور حزب مخالف کے کئی اراکین اسمبلی نے اپنی کم تنخواہ کا حوالہ دیا اور تنخواہ میں اضافہ کا مطالبہ کیا۔
اس دوران عام آدمی پارٹی کے ایم ایل اے انل جھا نے کہا کہ اراکین اسمبلی کو پروٹوکال کے ساتھ اعزازی حیثیت دی گئی ہے، لیکن ان کی تنخواہ اور بھتے ان کے علاقوں کے ضلع مجسٹریٹ اور ایس ڈی ایم سے بھی کم ہے۔ دہلی کی کیراڑی سیٹ سے ایم ایل اے انل جھا نے سابق اراکین اسمبلی کے لیے مناسب پنشن کا بھی مطالبہ کیا۔ ان کی پارٹی کے معاون وشیش روی نے کہا کہ دہلی حکومت کو اراکین اسمبلی کی تنخواہ میں ترمیم کی تجویز تیار کرکے مرکز کی منظوری کے لیے بھیجنا چاہیے۔
قانون ساز اسمبلی کے ذریعہ تشکیل کمیٹی کے سربراہ بی جے پی کے ابھے ورما ہیں اور اس میں ایم ایل اے سوریہ پرکاش کھتری، پونم شرما، سجیو جھا اور وشیش روی بھی شامل ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے بتایا کہ یہ کمیٹی 15 دنوں کے اندر اپنی رپورٹ سونپے گی۔ اس کے علاوہ قانون ساز اسمبلی کو ای-قانون ساز اسمبلی میں تبدیل کرنے کا بھی منصوبہ ہے جسے 100 دنوں میں پورا کرنے کا ہدف رکھا گیا ہے۔ آئندہ مانسون اجلاس میں سبھی اراکین پیپر لیس قانون ساز اسمبلی سے جڑ جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔