چین کا امریکہ پر مزید ایک جوابی حملہ، افسران، اراکین پارلیمنٹ اور غیر سرکاری تنظیموں کے لیڈران پر پابندیاں عائد
مارچ میں امریکہ نے 6 چینی اور ہانگ کانگ کے افسران پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ وہ بین الاقوامی جبر میں شامل تھے اور شہر کی خود مختاری کو مزید نقصان پہنچانے والے عمل میں بھی شامل تھے۔

امریکہ اور چین کے درمیان تجارتی جنگ عروج پر ہے۔ دونوں ممالک ایک دوسرے پر ٹیرف لگا رہے ہیں، جس کا براہ راست اثر عالمی بازار پر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ اسی درمیان چین کے وزارت خارجہ نے ایک بڑا اعلان کیا ہے کہ چین ان امریکی افسران، اراکین پارلیمنٹ اور غیر سرکاری تنظیموں کے لیڈران پر پابندی عائد کرے گا جن کے بارے میں اس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ہانگ کانگ کے ایشوز پر خراب کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔
واضح ہو کہ رواں سال مارچ میں امریکہ نے 6 چینی اور ہانگ کانگ کے افسران پر پابندی عائد کر دی تھی۔ ان پر الزام تھا کہ وہ بین الاقوامی جبر میں شامل تھے اور شہر کی خود مختاری کو مزید نقصان پہنچانے والے عمل میں بھی شامل تھے۔ جن افسران پر پابندی عائد کی گئی تھی ان میں جسٹس سیکریٹری پال لیم، سکیورٹی آفس ڈائریکٹر ڈونگ جِنگوی اور سابق پولیس کمشنر ریمنڈ سیو شامل تھے۔ اب امریکہ کے خلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے چین نے کہا کہ ہم ان کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔
چینی وزیر خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ امریکہ نے ہانگ کانگ کے معاملوں میں سنگین طور پر مداخلت کی ہے اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ چین نے ہانگ کانگ کے ایشوز پر خراب کارکردگی کرنے والے افسران، این جی او اور لیڈران پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ یہ رد عمل غیر ملکی پابندیوں کے خلاف قانون کے مطابق دی گئی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا کہ امریکہ اور چین کے درمیان ہانگ کانگ کے معاملے کے حوالے سے تنازعہ گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ ایسا خیال کیا جا رہا ہے کہ آنے والے وقت میں اس معاملے کو لے کر دونوں ملکوں کے درمیان تنازعہ میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔