برطانوی مسلم مبلغ انجم چوہدری پر دہشت گردی کے الزامات عائد

برطانوی پولیس نے برطانوی مسلم مبلغ انجم چوہدری پر گزشتہ ہفتے لندن میں گرفتاری کے بعد دہشت گردی کے 3 الزامات عائد کر دئیے گئے

<div class="paragraphs"><p>برطانوی مسلم مبلغ انجم چوہدری / Getty Images</p></div>

برطانوی مسلم مبلغ انجم چوہدری / Getty Images

user

یو این آئی

لندن: برطانوی پولیس نے برطانوی مسلم مبلغ انجم چوہدری پر گزشتہ ہفتے لندن میں گرفتاری کے بعد دہشت گردی کے 3 الزامات عائد کر دئیے گئے۔ پولیس نے پیر کو ایک بیان میں کہا کہ 56 سال کے انجم چوہدری پر ایک کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے، ایک دہشت گرد تنظیم چلانے اور ایک کالعدم تنظیم کی حمایت کی حوصلہ افزائی کے لیے جلسوں میں تقریریں کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔

العربیہ کی رپورٹ کے مطابق انجم چوہدیری کسی زمانے میں برطانیہ کے ممتاز مبلغین میں سے ایک تھے۔ انہوں نے 2016 میں برطانیہ میں دہشت گرد تنظیم ’داعش‘ کی حمایت کی ترغیب دینے کے جرم میں سزا کاٹنا شروع کی تھی اور انہیں ساڑھے پانچ سال کی سزا کا نصف پورا کرنے کے بعد 2018 میں رہا کر دیا گیا تھا۔

انجم چوہدری نے اس وقت توجہ حاصل کی تھی جب انہوں نے امریکہ پر ’نائن الیون‘ کے حملے کرنے والوں کی تعریف کی اور کہا کہ وہ بکنگھم پیلس کو مسجد میں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔ انجم چوہدری کالعدم گروپ ’المہاجرون‘ کے سابق سربراہ ہیں۔ ان کے پیروکار دنیا بھر میں متعدد سازشوں سے منسلک پائے گئے ہیں۔


انجم چوہدری ایک اور معروف مبلغ عمر بکری کے بھی قریب تھے۔ عمر بکری کے ساتھ مل کر ہی انجم نے کالعدم بنیاد پرست تنظیم ’المہاجرون‘ کی بنیاد رکھی تھی۔

انجم چوہدری نے جلد ہی اپنے آپ کو ’لندنستان‘ کے حلقوں کے اہم نمائندوں میں سے ایک کے طور پر قائم کیا۔ یہ تنظیم 2000 کی دہائی کے اوائل میں برطانوی دارالحکومت میں بنائی گئی تھی۔ اس کے بہت سے پیروکاروں پر دنیا بھر میں دہشت گردی کی کارروائیوں میں حصہ لینے کا الزام لگایا گیا۔

انجم چوہدری برطانیہ میں مساجد، سفارت خانوں اور پولیس اسٹیشنوں کے سامنے مظاہرے کر کے حکام اور میڈیا کے لیے معروف ہوئے۔ انجم کہتے تھے کہ ان کا آخری مقصد ڈاؤننگ اسٹریٹ میں وزیر اعظم کی رہائش گاہ پر اسلام کا پرچم بلند کرنا ہے۔ پولیس نے کہا کہ انہوں نے ایک 28 سالہ کینیڈین خالد حسین پر بھی ایک کالعدم تنظیم سے تعلق رکھنے کا الزام عائد کیا اور اسے ہیتھرو ایئرپورٹ پر آمد کے وقت گرفتار کر لیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔