برطانوی ایف-35بی کی اب جاپان میں ایمرجنسی لینڈنگ! ہندوستان میں 37 دن تک رہا تھا گراؤنڈڈ، امریکی طیارے کی ساکھ پر سوال

برطانوی ایف-35بی لڑاکا طیارہ جاپان میں تکنیکی خرابی کے باعث ایمرجنسی لینڈنگ پر مجبور، دو ماہ میں یہ دوسری بڑی ناکامی۔ ہندوستان نے اس امریکی طیارے میں دلچسپی نہ دکھا کر مقامی منصوبوں کو ترجیح دی تھی

<div class="paragraphs"><p>ترواننت پورم میں کھڑا برطانوی ایف-35 بی جنگی طیارہ / فائل تصویر / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

جاپان میں برطانوی رائل نیوی کے ایک ایف-35بی اسٹیلتھ لڑاکا طیارے کو تکنیکی خرابی کے باعث کاغوشیما انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب طیارہ ایچ ایم ایس پرنس آف ویلز ایئرکرافٹ کیریئر سے پرواز بھرنے کے کچھ ہی دیر بعد مکینیکل مسئلے کا شکار ہوا۔ ایئرپورٹ حکام کے مطابق، پائلٹ نے مقامی وقت کے مطابق صبح 11:30 بجے ایئر ٹریفک کنٹرول کو خرابی کی اطلاع دی اور ایمرجنسی لینڈنگ کی اجازت طلب کی۔ لینڈنگ کے بعد طیارہ محفوظ حالت میں ٹیکسی وے پر منتقل کر دیا گیا اور فوری معائنہ شروع ہوا۔ اس دوران رن وے تقریباً 20 منٹ بند رہا، جس کے باعث چھ پروازیں متاثر ہوئیں۔

جاپان کے سرکاری نشریاتی ادارے این ایچ کے کی فوٹیج میں دکھایا گیا کہ طیارہ زمین پر کھڑا ہے اور بظاہر کسی بڑے نقصان سے محفوظ ہے۔ برطانوی رائل نیوی کے مطابق، طیارے کا تکنیکی معائنہ جاری ہے اور جلد ہی وہ کیریئر اسٹرائیک گروپ میں واپس شامل ہو جائے گا۔ جاپانی وزارت دفاع نے تصدیق کی کہ یہ پانچویں نسل کا اسٹیلتھ فائٹر برطانوی کیریئر اسٹرائیک گروپ کا حصہ ہے، جو انڈو پیسفک خطے میں مشن پر تعینات ہے۔ اس گروپ نے حال ہی میں ہندوستانی بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقیں مکمل کی ہیں اور 12 اگست تک جاپان سیلف ڈیفنس فورس اور امریکی فوج کے ساتھ آپریشنز میں مصروف رہے گا۔


یہ دو ماہ کے اندر اس ماڈل کے طیارے کی دوسری بڑی تکنیکی ناکامی ہے۔ اس سے قبل 14 جون کو برطانیہ سے آسٹریلیا جاتے ہوئے ایک اور ایف-35بی طیارے کو ہائیڈرولک فیلئر کے بعد ہندوستانی ریاست کیرالہ کے ترواننتپورم ایئرپورٹ پر ہنگامی لینڈنگ کرنا پڑی تھی۔ اس طیارے کو برطانیہ واپس جانے کی اجازت ملنے سے پہلے پانچ ہفتے تک ایئرپورٹ پر ہی گراؤنڈ رہنا پڑا۔

امریکی ساختہ ایف-35بی لڑاکا طیارہ اپنی جدید اسٹیلتھ ٹیکنالوجی اور عمودی ٹیک آف و لینڈنگ صلاحیت کی وجہ سے مشہور ہے، تاہم اس کے پیچیدہ نظام اور مہنگے رکھرکھاؤ نے کئی ممالک کو محتاط بنا دیا ہے۔ حالیہ واقعات نے اس کی قابلِ اعتماد کارکردگی پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔

امریکہ اس ماڈل کو ہندوستان کو فروخت کرنے کا خواہاں ہے، مگر ہندوستانی فضائیہ نے اس میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔ اس کی بنیادی وجہ اس طیارے کے مہنگے آپریشنل اخراجات اور لاجسٹک سپورٹ میں تاخیر ہے۔ بھارت نے اس کے بجائے اپنے مقامی منصوبوں، خصوصاً پانچویں نسل کے اسٹیلتھ فائٹر جیٹ "ایڈوانسڈ میڈیم کومبیٹ ایئرکرافٹ" (اے ایم سی اے) کی تیاری پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے، جو ملک کی دفاعی خودکفالت کی حکمتِ عملی کا اہم حصہ ہے۔

دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ ایف-35بی تکنیکی طور پر جدید ہے، لیکن اس کی حالیہ مسلسل خرابیوں نے نہ صرف اس کی ساکھ کو متاثر کیا ہے بلکہ اسے عالمی مارکیٹ میں مزید چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ہندوستان کے لیے یہ واقعات اس کے مقامی طیارہ سازی پروگراموں کو تقویت دینے کا جواز بھی فراہم کرتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔