برطانیہ بھی امریکہ کی راہ پر، 19000 غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے باہر نکالا

پورے برطانیہ میں اس وقت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ چھاپہ ماری میں بڑی تعداد میں تارکین وطن بغیر دستاویز کے پائے گئے جن کی ڈپورٹنگ کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

user

قومی آواز بیورو

برطانیہ بھی امریکہ کی راہ پر چل رہا ہے۔ جیسا کہ حال ہی میں صدر ٹرمپ کے فیصلے کے بعد ہندوستان، برازیل، میکسیکو سمیت کئی ملکوں کے سینکڑوں غیر قانونی تارکین وطن کو امریکہ سے باہر نکالا گیا ہے۔ اسی طرح کی کارروائی برطانیہ میں بھی ہو رہی ہے۔ برطانیہ میں لیبر پارٹی کے اقتدارمیں آنے کے بعد تقریباً 19000 غیر قانونی تارکین وطن اور مجرموں کو ملک سے باہر کر دیا گیا ہے۔ ان لوگوں کو ڈپورٹ کرنے کا ایک ویڈیو بھی برطانوی حکومت کی طرف سے جاری کیا گیا ہے۔

پورے برطانیہ میں اس وقت غیر قانونی تارکین وطن کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے۔ اس کے لیے چھاپہ ماری کی گئی ہے، جس میں بڑی تعداد میں تارکین وطن بغیر دستاویز کے پائے گئے ہیں۔ ان لوگوں کو پکڑنے کے بعد ان کی ڈپورٹنگ کا عمل بھی شروع کر دیا گیا ہے۔

اس مہم کے تحت ہندوستانی ریستوراں، نیل بار، اسٹور اور کار واش میں چھاپہ ماری کی گئی ہے۔ اس میں بڑی تعداد میں غیر قانونی تارکین کو کام پر رکھے جانے کی شکایتیں ملی تھیں۔ برطانوی وزیر داخلہ ویٹے کوپر نے کہا کہ ان کے محکمہ نے جنوری میں بڑے پیمانے پر چھاپہ ماری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت آنے کے بعد سے کُل 19000 لوگوں کو ڈپورٹ کیا گیا ہے۔

جنوری مہینے میں ہی 828 مقامات پر چھاپہ مارا گیا اور 609 لوگوں کو گرفتار کیا گیا۔ گزشتہ سال کی جنوری کے مقابلے یہ 73 فیصد زیادہ نمبر تھا۔ 7 لوگوں کو تو اکیلے ہنبر سائڈ واقع ہندوستانی ریستوراں میں چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا۔


اس کے علاوہ برطانوی پارلیمنٹ میں نیا بل بھی پیش کیا گیا ہے۔ اس بل میں سرحد تحفظ، پناہ اور غیر قانونی تارکین کو باہر کرنے کی تجویز رکھی گئی ہے۔ برطانوی ایم پی نے کہا ہے کہ اس بل کو لانے سے بڑی تعداد میں جرائم پیشہ گروہ کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ پی ایم کیر اسٹارمر کی حکومت کا کہنا ہے کہ سابقہ حکومتوں نے سرحد تحفظ سے سمجھوتہ کیا تھا۔ اب اس پر سخت قدم اٹھائے جائیں گے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔