برازیل میں سیاسی بحران: سابق صدر بولسونارو نظر بند، عدالتی فیصلے پر امریکہ کی تنقید
برازیل کی سپریم کورٹ نے سابق صدر بولسونارو کو تختہ الٹنے کی سازش کے الزام میں گھر پر نظر بند کرنے کا حکم دیا ہے۔ وہ موبائل فون استعمال نہیں کر سکیں گے۔ امریکہ نے اس عدالتی فیصلے کی مذمت کی ہے

برازیل کے سپریم کورٹ نے سابق صدر جائیر بولسونارو کو گھر پر نظر بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ یہ فیصلہ 4 اگست بروز پیر سامنے آیا، جس میں عدالت نے ان پر ملک میں تختہ الٹنے کی سازش کا الزام عائد کیا ہے۔ اس اقدام کے بعد امریکہ نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر کھل کر نکتہ چینی کی ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان پہلے سے جاری تجارتی کشیدگی میں مزید اضافہ ہونے کا خدشہ ہے۔
'دی گارڈین' کی رپورٹ کے مطابق، بولسونارو پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنی 2022 کی انتخابی ہار کے بعد ملک میں جمہوری اداروں کو نقصان پہنچانے اور اقتدار دوبارہ حاصل کرنے کی سازش کی۔ عدالت کے مطابق، سابق صدر نے گزشتہ مہینے سوشل میڈیا کے استعمال پر لگائی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی کی، جس کے بعد انہیں الیکٹرانک اینکل مانیٹر پہننے کا حکم دیا گیا تھا تاکہ ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھی جا سکے۔
جسٹس الیگزینڈر ڈی موریز نے اپنے فیصلے میں کہا کہ بولسونارو نے عدالت کی طرف سے دی گئی ہدایات کو نظر انداز کیا اور اپنے تین بیٹوں، جو کہ رکنِ پارلیمان ہیں، کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے مواد شائع کروایا۔ عدالت نے انہیں موبائل فون استعمال کرنے سے بھی منع کیا ہے، چاہے براہِ راست ہو یا کسی تیسرے فرد کے ذریعے۔ مزید برآں، انہیں صرف وکلا یا عدالت کی اجازت سے ملنے والے افراد سے ملاقات کی اجازت دی گئی ہے۔
اتوار 3 اگست کو بولسونارو نے ریو ڈی جنیرو میں اپنے حامیوں سے خطاب کیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ نے سخت قدم اٹھایا۔ عدالتی حکم کے بعد برازیلی فیڈرل پولیس کے اہلکاروں نے ان کے برازیلیا میں واقع گھر پر چھاپہ مارا، ان کا موبائل فون ضبط کیا اور انہیں مکمل طور پر گھر تک محدود کر دیا گیا۔ وہ اب کہیں آ جا نہیں سکتے۔
اس معاملے پر امریکہ کی بھی قریبی نظر ہے۔ امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں برازیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے ’سیاسی انتقام‘ کا شاخسانہ قرار دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت نے حالیہ دنوں میں برازیلی مصنوعات پر بھاری ٹیرف لگائے تھے اور اس فیصلے کو بولسونارو کے خلاف ’وِچ ہنٹ‘ کا حصہ کہا تھا۔
بولسونارو کے ساتھ ساتھ ان کے 33 قریبی ساتھیوں پر بھی تحقیقات جاری ہیں۔ ان پر نہ صرف جمہوریت کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے بلکہ سرکاری املاک کی تباہی کا بھی۔ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کیس کا اثر نہ صرف برازیل کی سیاست پر پڑے گا بلکہ اس کے امریکہ سے تعلقات پر بھی منفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔