عراق: کربلا میں مظاہرین خون میں لت پت، 18 افراد ہلاک اور 865 زخمی

علی بیاتی نے بتایا کہ حقوق انسانی کے کارکنوں اور غیر سرکاری تنظیموں سے ملی رپورٹوں کے مطابق حکومت مخالف مظاہروں میں کم سے کم 18 لوگوں کی موت ہوگئی اور800 سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے ہیں

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

بغداد: عراق کے شہر کربلا میں حکومت مخالف تازہ ہونے والے مظاہروں میں 18 لوگوں کی موت ہوگئی اور 800 سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے۔ قومی حقوق انسانی کمیشن نے یہ اطلاع دی۔ حقوق انسانی کمیشن کے ترجمان علی بیاتی نے بتایا کہ حقوق انسانی کے کارکنوں اور مختلف گروپوں اور غیر سرکاری تنظیموں سے ملی رپورٹوں کے مطابق حکومت مخالف مظاہروں میں کم سے کم 18 لوگوں کی موت ہوگئی اور800 سے زیادہ لوگ زخمی ہوگئے ہیں۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ کی رپورٹ کے مطابق مظاہرین نے وزارت داخلہ کے زیر انتظام خصوصی سیکورٹی فورسز پر الزام عائد کیا کہ کربلا شہر میں منگل کو علی الصبح احتجاج کنندگان کو منتشر کرنے کے لیے ضرورت سے زیادہ طاقت کا استعمال کیا گیا اور مجمع کو براہ راست فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا بلکہ لوگوں کا قتل عام کیا گیا۔


شہر میں مظاہرین کی جانب سے پوسٹ کی جانے والی وڈیوز میں سیکورٹی فورس کی ایک گاڑی کو احتجاج کنندگان کو روندتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ اسی طرح دیگر وڈیوز میں مظاہرین براہ راست فائرنگ سے بچنے کے لیے بھاگتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

انسانی حقوق کے اعلی کمیشن کے مطابق کربلا شہر میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے چھوڑی گئی گیسوں کے سبب متعدد لوگوں کا دم گھٹ گیا۔ کمیشن نے بتایا کہ صورت حال کی سنگینی کے سبب کئی خاندان اسپتال پہنچنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔


دوسری جانب عراقی خبر رساں ایجنسی کے مطابق کربلا میں پولس قیادت نے پیر کے روز مظاہرین یا سیکورٹی فورسز میں سے کسی کے بھی ہلاک ہونے کی تردید کی ہے۔ پولس کے مطابق گزشتہ روز کربلا میں صرف ایک شہری ہلاک ہوا اور اس کی جان ایک مجرمانہ کارروائی میں گئی۔

واضح رہے کہ عراق میں ملک گیر مظاہرے اس ماہ کے ابتدا میں شروع ہوئے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے انہوں نے بھیانک صورت اختیار کرلی۔ مظاہرین حکومت کی برخاستگی، معاشی اصلاحات، بہتر زندگی، سماجی اصلاحات اور بدعنوانی پر لگام لگانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔


مظاہرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے حکومت فکرمند ہے اور اس نے بغداد میں کرفیو لگانے کا اعلان کافی پہلے کردیا تھا اور انٹرنیٹ خدمات کو بھی معطل کردیا تھا۔ اس صورت حال کو دیکھتے ہوئے ایران کے ساتھ ملحق عراقی سرحد پر کئی چوکیوں کو بھی بند کردیا گیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 29 Oct 2019, 3:59 PM