ترکی اور یونان کی سرحد پر برفانی طوفان سے 12 تارکین وطن ہلاک

سلیمان سویلو نے کہا کہ ’’یونانی سرحدی یونٹ نے 22 میں سے 12 تارکین وطن کو واپس دھکیل دیا۔ ان کے کپڑے اور جوتے اتار لیے گئے جس کی وجہ سے وہ سردی کے باعث جاں بحق ہو گئے‘‘۔

علامتی تصویر / laverdadnoticias.com
علامتی تصویر / laverdadnoticias.com
user

یو این آئی

انقرہ :ایک ہفتہ قبل ترکی-یونان کی سرحد سے ٹکرانے والے برفانی طوفان کی وجہ سے ترکی کے ایک شہر میں کم از کم 12 تارکین وطن مردہ پائے گئے ہیں۔ حکام نے یہ جانکاری دی ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق دونوں ممالک اس سانحے کا الزام ایک دوسرے پر عائد کر رہے ہیں۔ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہوسکا ہے کہ مہاجرین کہاں سے آئے تھے اور کس طرح خراب حالات میں پھنس گئے۔

سی این این کی خبروں کے مطابق، ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان سویلو نے بدھ کے روز دھندلی تصویریں ٹوئٹ کی ہیں جن میں کم از کم آٹھ افراد کی لاشیں دکھائی دے رہی ہیں۔ جو چھوٹے کپڑوں میں کیچڑ میں پڑے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ’’یونانی سرحدی یونٹ نے 22 میں سے 12 تارکین وطن کو واپس دھکیل دیا۔ ان کے کپڑے اور جوتے اتار لیے گئے جس کی وجہ سے وہ سردی کے باعث جاں بحق ہو گئے‘‘۔ جبکہ یونانی امیگریشن منسٹر نوٹس میتاراچی نے اس الزام کی تردید کی ہے۔


انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ "ترکی کی سرحد پر ایپسالا کے قریب 12 تارکین وطن کی موت ایک المیہ ہے۔" انہوں نے کہا کہ "بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے، ترکی کو اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور ان خطرناک سفروں کو روکنے کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔" سی این این کے مطابق، متوفی تارکین وطن 22 افراد کے گروپ کا حصہ تھے۔ علاقائی حکام نے کہا کہ وہ باقی ماندہ تارکین وطن کی تلاش کر رہے ہیں اور حادثہ کی تفتیش شروع کر دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔